میّت کے گھر قرآن خوانی اور کھانے میں شرکت
(۱) سوال:کیا میت کے گھر میں قرآن خوانی کے لئے لوگوں کو بلانا کیسا ہے؟ کیا ہم اس طرح کے اجتماع میں شرکت کر سکتے ہیں؟
جواب: میّت کے گھر جا کر قرآن خوانی میں شرکت کرنے کا ثبوت نہیں ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ہر آدمی اپنی سہولت کے مطابق اپنے وقت میں قرآن پاک مکمل کریں اور ثواب میت کے لئے پہنچائے۔
(۲) سوال: اگر کوئی میّت کے گھر جائے اور وہاں کھانا پیش کیا جا رہا ہو، تو کیا وہ کھانا تناول کرنا جائز ہے؟
جواب: یہ بھی ایک رسم ہے جس کی سنّت میں کوئی اصل نہیں ہے؛ لہذا اس کھانے میں شرکت نہیں کرنا چاہیئے اور یہ بات ذہن نشیں رہے کہ کسی کی موت کا وقت عبرت لینے کا موقع ہے۔ یہ وقت خوشی منانے کا وقت نہیں ہے کہ لوگ دعوت رکھے اور لوگوں کو کھانا کھلائے۔
(۱) سوال:کیا میّت کے گھر اس کے اہل خانہ کے لئے کھانا بھیجنا جائز ہے؟
جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک احادیث میں امّت کو تعلیم دی ہے کہ جب کسی کا انتقال ہو جائے، تو پڑوسیوں اور اہل محلّہ کو چاہیئے کہ میّت کے اہل خانہ کو تسلّی دیں اور اس مصیبت کی گھڑی میں ان کی مدد کریں۔ ان کو چاہیئے کہ اہلِ خانہ کے لئے کھانا تیار کر کے بھیجنا چاہیئے۔ مقامی لوگوں کو میّت کے گھروالوں سے یہ توقّع رکھنا کہ وہ ہمیں کھلائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک تعلیمات کے خلاف ہے۔
Source: http://muftionline.co.za/node/12104
[۱]