عن سهل بن عبد الله رضي الله عنه قال: من قال في يوم الجمعة بعد العصر: اللهم صل على محمد النبي الأمي وعلى آله وسلم ثمانين مرة غفرت له ذنوب ثمانين عاماً (أخرجه ابن بشكوال وقد تقدم قريباً في حديث أبي هريرة معناه كما في القول البديع صـ 400)
حضرت سہل بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد اسّی مرتبہ (مندرجہ ذیل درود) پڑھے، اس کے اسّی سال کے گناہ بخش دیئے جائیں گے:
اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلٰى آلِهِ وَسَلِّمْ
اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو نبی امیّ ہے اور ان کی آل واولاد پر درود وسلام بھیج۔
حضرت سیّد احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
سیّد احمد رفاعی رحمۃ اللہ علیہ مشہور بزرگ، اکابر صوفیہ میں سے ہیں۔ ان کا قصّہ مشہور ہے کہ جب سن ۵۵۵ھ میں حج سے فارغ ہو کر زیارت کے لیے حاضر ہوئے اور قبر اطہر کے مقابل کھڑے ہوئے، تو یہ دو شعر پڑھے:
في حالة البعد روحي كنت أُرسلها تُقبل الأرض عني فهي نائبتي
وهذه نوبة الأشباح قد حضرت فامدد يمينك كي تَحْظٰى بها شفتي
دوری کی حالت میں، میں اپنی روح کو خدمتِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں بھیجا کرتا تھا، وہ میری نائب بن کر آستانہ مبارک چومتی تھی۔
اب جسموں کی حاضری کی باری آئی ہے، اپنا دستِ مبارک عطا کیجئے؛ تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں۔
اس پر قبر شریف سے دستِ مبارک باہر نکلا اور انہوں نے اس کو چوما۔ (الحاوی للسیوطی ۲/۳۱٤)
کہا جاتا ہے کہ اس وقت تقریباً نوّے ہزار (۹۰،۰۰۰) کا مجمع مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں تھا، جنہوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دستِ مبارک کی زیارت کی، جن میں حضرت محبوبِ سبحانی قطب ربّانی شیخ عبد القادر جیلانی نوّر اللہ مرقدی کا نام نامی بھی ذکر کیا جاتا ہے۔ (فضائل حج للشیخ محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ ص ۱۳۱)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: