غریب آدمی کے جانور کا قربانی کے قابل نہ رہنا ‏

سوال:- ایک غریب آدمی (جس پر قربانی واجب نہیں ہے) نے ایک صحیح سالم جانور قربانی کے لیے خریدا۔ قربانی سے چند دن قبل جانور کا پیر ٹوٹ گیا یا اس میں کوئی ایسا عیب پیدا ہو گیا، جو مانعِ قربانی ہے، تو کیا اس غریب آدمی کے لیے درست ہے کہ وہ ایسے جانور کی قربانی کرے؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

ہاں، غریب آدمی کے لیے درست ہے کہ وہ ایسے جانور کی قربانی کرے۔

فقط واللہ تعالی اعلم

(ولو اشتراها سليمة ثم تعيبت بعيب مانع) كما مر (فعليه إقامة غيرها مقامها إن) كان (غنيا وإن) كان (فقيرا أجزأه ذلك) (الدر االمختار ٦/۳۲۵)

ثم كل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معيبة بذلك العيب لا تجوز على كل حال وفي حق المعسر تجوز على كل حال كذا في المحيط (الفتاوى الهندية ۵/۲۹۹)

كل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معتوهة بذلك العيب ولا يجوز على كل حال وفي حق المقتر يجوز على كل حال لأن في حق الموسر الوجوب في الذمة صفة الكمال فلا يتأدى بالناقص فأما في حق المقتر لا وجوب في الذمة وإنما يثبت الحق في العين فيتأدى بالعين على أي صفة ما كانت وبه ورد الأثر عن نفيع (المحيط البرهاني ٦/۹۳)

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/107

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟