نکاح کی سنتیں اور آداب – ۸

شوہر کے حقوق

(۱) بیوی کے ذمہ لازم ہے کہ وہ شوہر کے تمام حقوق ادا کرے، سارے جائز کاموں میں ان کی اطاعت و فرماں برداری کرے اور  جہاں تک ہو سکے شوہر کی خوب خدمت کرے۔ [۱]

(۲) بیوی کو چاہیئے کہ وہ شوہر کی عدمِ موجودگی میں ان کی مملوکہ چیزوں اور مال کی حفاظت کرے اور ان کے بچّوں کا خوب خیال رکھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ عورت کو چاہیئے کہ شوہر  کی عدمِ موجودگی میں (مثال کے طور پر شوہر سفر میں ہو) اپنی عفّت و پاکدامنی کی حفاظت کرے اور اس کے مال کی دیکھ بھال کرے۔ [۲]

(۳) بیوی اپنے شوہر کا مال اس کی رضامندی کے بغیر خرچ نہ کرے اور نہ ہی اس کا مال اس جگہوں میں خرچ کرے جہاں اس کی اجازت نہ ہو۔ یہاں تک کہ ضروری کاموں میں بھی خرچ کرنے میں اسراف نہ کرے۔ [۳]

(۴) بیوی کو چاہیئے کہ شریعت کے حدود میں رہتے ہوئے اپنے شوہر کے مزاج کے مطابق گھر کے انتظام اور معاملات کو سنبھالے۔

(۵) شوہر کی اجازت کے بغیر بیوی گھر سے نہ نکلے اور نہ ہی ان لوگوں سے ملاقات کرے، جن سے ملاقات کرنا شوہر کو ناپسند ہو اور نہ ہی ایسی جگہ جائے جہاں جانا شوہر کو پسند نہ ہو۔ اسی طرح وہ کسی کو بھی اپنے گھر میں داخل نہ ہونے دے، جس کی شوہر اجازت نہ دے۔ [۴]

(۶) بیوی کو چاہیئے کہ معمولی باتوں پر ناراض نہ ہو؛ کیوں کہ اس کا باہمی تعلق اور ازدواجی زندگی پر منفی اثر پڑےگا۔

(۷) جب شوہر ان کے ساتھ ہو (یعنی سفر پر نکلا ہوا نہ ہو)، تو بیوی شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے۔ [۵]

(۸) بیوی کو چاہئیے کہ اپنے شوہر کی جنسی ضرورت کی تکمیل کرے اور جب وہ اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے بلائے، تو شرعی عذر (حیض، نفاس اور بیماری) کے بغیر انکار نہ کرے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ: جب شوہر اپنی بیوی کو اپنی خواہش پوری کرنے کے لیے بلاتا ہے اور وہ انکار کر رہی ہے (اور شوہر ناراضگی کی حالت میں رات گزارتا ہے)، تو فرشتے صبح تک اُس پر (عورت پر) لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ [٦]

(۹) بیوی کے لیے ضروری ہے کہ تمام نامحرموں سے پردے کا اہتمام کرے اور ہر وقت اپنی عفت وپاکدامنی اور شرم گاہوں کی حفاظت کرے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب عورت نماز کی پابندی کرے، رمضان المبارک کا روزہ رکھے، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی فرماں برداری کرے، تو وہ جس دروازے سے چاہے، جنّت میں داخل ہو سکتی ہے۔ [۷]

(۱۰) بیوی کو چاہیئے کہ اپنے شوہر کے والدین (ساس، سسر) اور خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ اچھا تعلق رکھے اور ان کی کوتاہیوں کو نظر انداز کرے۔


[۱] عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها (سنن الترمذي، الرقم: ۱۱۵۹، وقال: حديث أبي هريرة حديث حسن غريب)

[۲] سنن ابن ماجة، الرقم: ۱۸۵۷، المعجم الكبير للطبراني، الرقم: ۷۸۸۱، وسنده ضعيف لكن له شواهد تدل على أن له أصلا كما في كشف الخفاء، الرقم: ۲۱۸۸)

[۳] عن أبي أمامة الباهلي قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته عام حجة الوداع يقول: لا تنفق امرأة شيئا من بيت زوجها إلا بإذن زوجها قيل: يا رسول الله ولا الطعام قال: ذاك أفضل أموالنا (سنن الترمذي، الرقم: ٦۷٠، وقال: حديث أبي أمامة حديث حسن)

[٤] (قوله لا تخرج المرأة من بيت زوجها) كتب الشيخ الشلبي – رحمه الله – هنا ملحقا ما نصه بغير إذنه (تبيين الحقائق ۵/۲٠۸)

عن سليمان بن عمرو بن الأحوص قال حدثني أبي أنه شهد حجة الوداع مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فحمد الله وأثنى عليه وذكر ووعظ فذكر في الحديث قصة فقال: ألا واستوصوا بالنساء خيرا فإنما هن عوان عندكم ليس تملكون منهن شيئا غير ذلك إلا أن يأتين بفاحشة مبينة فإن فعلن فاهجروهن في المضاجع واضربوهن ضربا غير مبرح فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا ألا إن لكم على نسائكم حقا ولنسائكم عليكم حقا فأما حقكم على نسائكم فلا يوطئن فرشكم من تكرهون ولا يأذن في بيوتكم لمن تكرهون ألا وحقهن عليكم أن تحسنوا إليهن في كسوتهن وطعامهن (سنن الترمذي: الرقم، ۱۱٦۳، و قال: هذا حديث حسن صحيح)

[۵] صحيح البخاري، الرقم: ۵۱۹۲

[٦] صحيح البخاري، الرقم: ۵۱۹۳

[۷] المعجم الأوسط للطبراني، الرقم: ۸۸٠۵، وقال الهيثمي في مجمع الزوائد ٤/۵٦۲: وفيه ابن لهيعة وحديثه حسن وسعيد بن عفير لم أعرفه وبقية رجاله رجال الصحيح

Check Also

دعا کی سنتیں اور آداب – ۷

(۱۷) بہتر یہ ہے کہ جامع دعا کریں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں …