باغِ محبّت (دسویں قسط)‏

بسم الله الرحمن الرحيم

گھروں میں برکت اور خوشحالی  کیسے آئےگی؟

ایک مرتبہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں تھے۔ اسی اثناء میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا دیا، جس پر جاندار کی تصویریں تھیں؛ کیوں کہ اس وقت تک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علم میں نہیں تھا کہ جاندار کی تصویر حرام ہے۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپس آئے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے اور آپ کی نگاہ اس پردے پر پڑی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو دیکھ کر نارض ہو گئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے سلام کیا؛ لیکن آپ نے کوئی جواب نہیں دیا اور جلدی سے اس پردے کی طرف جاکر کے اس کو چاک کر دیا۔ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل کو دیکھا، تو ان کو احساس ہو گیا کہ انہوں نے کسی بڑے گناہ کا ارتکاب کیا ہے، جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ناراض ہوگئے ہیں، چنانچہ انہو ں نے نہایت ندامت وشرمندگی اور عجز وانکساری کے ساتھ عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے توبہ کرتی ہوں؛ لیکن مجھے بتا دیجیئے کہ میں نے کیا گناہ کیا ہے؟

حقیقت یہ ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دل اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کی محبّت سے لبریز تھا؛ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک لمحہ کے لیے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی اور خفگی کو برداشت نہ کر سکیں اور گناہ معلوم کرنے سے پہلے فوراً توبہ کر لی۔ توبہ کرنے کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مؤدّبانہ طریقہ پر اپنا گناہ کو معلوم کیا؛ تاکہ وہ آئندہ اس گناہ کا ارتکاب نہ کریں۔

تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ان لوگوں کو دیا جائےگا، جو اللہ تعالیٰ کی مخلوق  کی تصویر بناتے ہیں۔(مسلم شریف ) یہاں ایک بات ذہن میں رہنی چاہیئے کہ جس طرح تصویر بنانا اور تصویر کھینچنا حرام ہے۔ اسی طرح تصویر رکھنا بھی حرام ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھر میں تصویر رکھنے سے منع فرمایا ہے اور تصویر بنانے سے بھی منع کیا ہے۔ (سنن ترمذی)

تصویر کھینچنا کتنا بڑا گناہ ہے اور کتنی قبیح چیز ہے، اس کا اندازہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس مبارک فرمان سے لگایا جا سکتا ہے کہ”قیامت کے روز چار لوگ سخت ترین عذاب  میں مبتلا ہوں گے: (۱) نبی کو قتل کرنے والا (۲) وہ شخص جس کو کسی نبی نے قتل کیا ہو (۳) لوگوں کو گمراہ کرنے والا پیشوا (۴) تصویر کھینچنے والا۔“

تصوّر کیجئے کہ تصویر کھینچنا اتنا عظیم گناہ ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تصویر کھینچنے کو نبی کے قاتل اور لوگوں کو گمراہ کرنے والے امام کے زُمرے میں رکھا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں وارد ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ ”ہر مصوّر (تصویر کھینچنے والے) کا ٹھکانہ جہنم ہے۔“ (مسلم شریف)

نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”فرشتے اُس گھر میں داخل نہیں ہوتے ہیں، جس میں تصویریں ہوں۔“(بخاری شریف ) امام ترمذی رحمہ اللہ نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ ”قیامت کے دن جہنم سے ایک جانور کی گردن ظاہر ہوگی جس کے لیے دو دیکھنے والی آنکھیں، دو سننے والے کان اور ایک بولنے والی زبان ہوگی۔ وہ جانور کہےگا کہ مجھے تین قسم کے لوگوں کو عذاب دینے کے لیے مقرر کیا گیا ہے: (۱) ظلم و زیادتی اور حق کی مخالفت کرنے والا (۲) اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسروں معبود بنانے والا (۳) تصویر بنانے والا۔“ (ترمذی شریف)

روایتوں میں آیا ہے کہ فتحِ مکہ کے دن جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کے اندر داخل ہونے کا ارادہ فرمایا، تو پہلے بیت اللہ کے اندر سے بتوں کو نکلوایا، پھر اس میں داخل ہوئے ۔ اور جب آپ اندر تشریف لے گئے، تو آپ نے دیکھا کہ اندرونی دیوار پر تصویریں بنی ہوئی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً ان تصویروں کو مٹانے کا حکم دیا اور فرمایا کہ ”اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہلاک وبرباد کرےجو تصویر بناتے ہیں، جن میں وہ جان نہیں ڈال سکتے ہیں۔“ (شرح زرقانی)

آجکل زیادہ تر گھروں میں رحمت اور برکت نہیں ہے، اگر ہم اس کے اسباب کا جائزہ لیں، تو ایک بڑا سبب یہ سامنے آئےگا کہ ان گھروں میں تصویریں رکھی ہوئی ہیں؛ اس لیے فرشتے ان گھروں میں داخل نہیں ہوتے ہیں، جن میں تصویریں ہوں اور جب فرشتوں کی آمد نہیں ہوتی ہے، تو مکانات رحمت وبرکت سے خالی ہو جاتے ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ہم یہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ ایسے گھروں میں اختلافات اور جھگڑے بہت ہوتے ہیں اور گھروالوں کو طرح طرح کی پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ اسی طرح اگر ہم مسلمانوں میں دینی انحطاط و تنزّلی، میاں بیوی کے درمیان اختلاف و تفریق اور سوشل میڈیا پر گناہوں کے ارتکاب کے اسباب تلاش کریں، تو ہمیں کسی نہ کسی درجہ میں ”تصویر“ کے عمل کا دخل ضرور ملےگا۔ لہذا اللہ تعالیٰ سے تعلق مضبوط کرنے اور زندگی میں خیر وبھلائی حاصل کرنے کا صرف ایک راستہ ہے کہ ہم رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو مضبوطی سے پکڑیں اور ہر قسم کی تصویر کھینچنے سے رُک جائیں۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ ہم سب کو زندگی کے تمام امور میں احکام شرعیہ پر عمل پیرا ہونے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّتوں کو زندہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=16706


Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …