غسل‏ کی سنتیں اور آداب‏-۱

غسل کرنے کا مسنون طریقہ

(۱) غسل کے دوران قبلہ کا استقبال نہ کرنا (قبلہ کی طرف منھ نہ کرنا )۔[1]

(۲) ایسی جگہ غسل کرنا، جہاں کسی کی نظر نہ پڑے۔ بہتر یہ ہے کہ غسل کے وقت ستر کا حصّہ کو ڈھانپ لیا جائے۔ البتہ اگر کوئی ایسی جگہ غسل کر رہا ہو، جو ہر طرف سے بند ہو، جیسے کہ غسل خانہ میں غسل  کر رہا ہو، تو ستر کے حصّے کو ڈھانپے بغیر بھی غسل کرنا جائز ہے۔See 1

عن يعلى أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يغتسل بالبراز بلا إزار فصعد المنبر فحمد الله وأثنى عليه ثم قال صلى الله عليه وسلم إن الله عز وجل حيي ستير يحب الحياء والستر فإذا اغتسل أحدكم فليستتر (سنن أبي داود، الرقم: ٤٠۱۲)[2]

حضرت یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھلی جگہ میں بغیر تہبند کے نہاتے ہوئے دیکھا۔ (یعنی اس کے ستر کا حصہ کھلا ہوا تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کی پھر فرمایا، “بے شک اللہ تعالیٰ بڑے حیادار ہے (یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ حیا میں اعلیٰ درجہ کا معاملہ کرتے ہیں) ، بڑے پردہ پوش (یعنی اپنے بندوں کی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں) ہیں۔ (وہ اپنے بندوں کے لیے) حیا اور پردہ پوشی (بیت الخلا اور غسل کے وقت) کو پسند فرماتے ہیں؛ لہذا جب تم میں سے کوئی غسل کرے، تو چھپ کر کرے۔”

(۳) غسل کے لیے بالٹی کا استعمال کرنا بہتر ہے۔ [3]

(۴) اگر کوئی فوارے سے غسل کر رہا ہو، تو اس بات کا خاص طور پر خیال رکھے کہ پانی ضائع نہ ہو۔ صابن لگانے یا غیر ضروری بال صاف کرنے کے دوران پانی کھلا نہ چھوڑے۔ اس لیے کہ یہ (پانی کھلا چھوڑنا) سراسر اسراف ہے اور یہ بہت بڑا گناہ ہے۔See 1

(۵) بیٹھ کر غسل کرنا افضل ہے۔[4]


 

[1] (وههنا سنن وآداب ذكرها بعض المشايخ) يسن أن يبدأ بالنية بقلبه ويقول بلسانه نويت الغسل لرفع الجنابة أو للجنابة ثم يسمي الله تعالى عند غسل اليدين ثم يستنجي كذا في الجوهرة النيرة وأن لا يسرف في الماء ولا يقتر وأن لا يستقبل القبلة وقت الغسل وأن يدلك كل أعضائه في المرة الأولى وأن يغتسل في موضع لا يراه أحد ويستحب أن لا يتكلم بكلام قط وأن يمسح بمنديل بعد الغسل كذا في المنية (الفتاوى الهندية ۱/۱٤)

[2] سكت الحافظ عن هذا الحديث في الفصل الثاني من هداية الرواة (۱/۲۳٦) فالحديث حسن عنده

[3] حدثتني ميمونة قالت كنت أغتسل أنا ورسول الله صلى الله عليه وسلم من إناء واحد من الجنابة هذا حديث حسن صحيح (سنن الترمذي، الرقم: ٦۲)

[4] (وسننه) أي سنن الغسل كسنن الوضوء سوى الترتيب وآدابه كآدابه سوى استقبال القبلة لأنه يكون غالبا مع كشف عورة (الدر المختار ۱/۱۵٦)

(ومن آدابه) أي آداب الوضوء … (استقبال القبلة ودلك أعضائه) … (والجلوس فى مكان مرتفع) (الدر المختار ۱/۱۲۷)

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …