نمازِ فجر اور مغرب کے بعد سو (۱۰۰) بار درود شریف ‏

عن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى علي مائة صلاة حين يصلي ‏الصبح قبل أن يتكلم قضى الله تعالى له ‏مائة حاجة يعجل له منها ثلاثين ويدخر له سبعين وفي المغرب ‏مثل ذلك قالوا: وكيف الصلاة عليك يا رسول الله قال: إن الله وملائكته يصلون ‏على النبي يأيها الذين ‏آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما اللهم صل على محمد حتى تعد مائة (رواه أحمد بن موسى الحافظ بسند ‏ضعيف كذا في ‏القول البديع صـ ۳٦٤)‏

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص نمازِ فجر کے بعد کسی سے بات چیت کرنے سے پہلے مجھ پر سو بار درود پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کی سو ضرورتیں پوری فرمائیں گے۔ تیس (۳۰) ضرورتیں دنیا میں ہی پوری کر دیں گے اور ستّر (۷۰) آخرت کے لیے باقی رکھیں گے (ستّر ضرورتیں آخرت میں پوری فرمائیں گے) اور اگر کوئی مغرب کی نماز کے بعد سو بار درود  پڑھے، تو اس کے لیے بھی یہی وعدہ ہے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل آیت کی تلاوت کی:

إِنَّ الله وَمَلئِٰكَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلٰى النِّبِيِّ يٰأَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سو بار مندرجہ ذیل درود پڑھنے کی نصیحت کی:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّد

حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک پسینہ

حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا (جو نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محرم تھیں) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔

قیلولہ کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسدِ اطہر سے پسینہ نکلنے لگا، تو حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے ایک شیشی لی اور اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک پسینہ جمع کرنے لگیں۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، تو آپ نے ان سے سوال کیا کہ اے ام سلیم! یہ تم کیا کر رہی ہو؟

انہوں نے جواب دیا: یہ آپ کا پسینہ ہے، جسے ہم اپنی خوشبو میں ملائیں گے؛ کیوں کہ اس سے بڑھ کر کوئی خوشبو نہیں ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پسینہ جمع کرنے کی اجازت دی اور ان کے اس عمل پر کوئی نکیر نہیں فرمائی۔ (مسلم شریف)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Check Also

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا حصول ‏

”جس شخص نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت ضروری ہو گئی“...