عن قتادة رحمه الله قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من الجفاء أن أذكر عند رجل فلا يصلي علي (الإعلام بفضل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم للنميري، الرقم: ۲٠۹، ورواته ثقات كما في القول البديع صـ ۳۱۱)
حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ بے مروّتی اور ناشکری کی بات ہے کہ کسی شخص کے سامنے میرا تذکرہ کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔
ملّا جامی رحمہ اللہ کا واقعہ
مولانا جامی رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان مبارک میں ایک نعت لکھی۔
مولانا جامی نوّر اللہ مرقدہ واعلی مراتبہ یہ نعت کہنے کے بعد جب ایک مرتبہ حج کے لیے تشریف لے گئے، تو ان کا ارادہ یہ تھا کہ روضۂ اقدس کے پاس کھڑے ہو کر اس نظم کو پڑھیں گے۔
جب حج کے بعد مدینہ منوّرہ کی حاضری کا ارادہ کیا، تو امیرِ مکّہ نے خواب میں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی۔ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں ان کو یہ ارشاد فرمایا کہ اس کو (مولانا جامی کو) مدینہ نہ آنے دیں۔
امیرِ مکّہ نے ممانعت کر دی؛ مگر اُن پر جذب وشوق اِس قدر غالب تھا کہ یہ چُھپ کر مدینہ منوّرہ کی طرف چل دیئے۔
امیرِ مکّہ نے دوبارہ خواب دیکھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آ رہا ہے اس کو یہاں نہ آنے دو۔
امیر نے آدمی دوڑائے اور اُن کو راستہ سے پکڑوا کر بُلایا، اُن پر سختی کی اور جیل خانہ میں ڈال دیا۔
اس پر امیر کو تیسری مرتبہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ کوئی مجرم نہیں؛ بلکہ اس نے کچھ اشعار کہے ہیں جن کو یہاں آکر میری قبر پر کھڑے ہو کر پڑھنے کا ارادہ کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا، تو قبر سے مصافحہ کے لیے ہاتھ نکلےگا جس میں فتنہ ہوگا۔
اس پر اُن کو جیل سے نکالا گیا اور بہت اعزاز واکرام کیا گیا۔ (فضائل درود، ص ۱۹۷)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ