شرعی عذر کے بغیر نمازِ جنازہ زمین پر بیٹھ کر ادا کرنا یا سواری کے اندر بیٹھ کر ادا کرنا جائز نہیں ہے۔ [۱]
ایک وقت میں متعدد مردوں کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کا حکم
اگر ایک وقت میں متعدّد جنازے آجائیں، تو ہر میّت کی علیٰحدہ نماز جنازہ ادا کرنا بہتر ہے؛ لیکن تمام مُردوں کی ایک ساتھ ایک نمازِ جنازہ ادا کرنا بھی جائز ہے۔ [۲] اگر بچوں اور بالغوں کی نمازِ جنازہ ایک ساتھ ادا کی جائے، تو اس بات کا خیال رکھا جائے کہ بچوں کی دُعا بالغوں کی دُعا کے بعد پڑھی جائے۔
کس میّت کی نمازِ جنازہ پہلے ادا کی جائے ؟
اگر ہر میّت کی نمازِ جنازہ علیٰحدہ ادا کی جائے، تو سب سے پہلے اُس میّت کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے، جو دینی اعتبار سے سب سے افضل ہو۔ اس کے بعد اُس میّت کی جو دینی اعتبار سے پہلے میّت سے کم درجہ ہو پھر اس میّت کی جو دینی اعتبار سے دوسرے میّت سے کم درجہ ہو یعنی الأفضل فالأفضل کے قاعدہ کے مطابق نمازِ جنازہ پڑھی جائےگی۔ [۲]
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1868, http://ihyaauddeen.co.za/?p=1872
[۱] (ولم تجز) الصلاة (عليها راكبا) ولا قاعدا (بغير عذر) استحسانا (الدر المختار ٢/٢٢٤)
(وركنها) شيئان (التكبيرات) الأربع فالأولى ركن أيضا لا شرط فلذا لم يجز بناء أخرى عليها (والقيام) فلم تجز قاعدا بلا عذر
قال العلامة ابن عابدين – رحمه الله -: (قوله: فلم تجز قاعدا) أي ولا راكبا قوله (بلا عذر) فلو تعذر النزول لطين أو مطر جازت راكبا ولو كان الولي مريضا فصلى قاعدا والناس قياما أجزأهم عندهما وقال محمد تجزي الإمام فقط حلية (رد المحتار ٢/٢٠٩)
[۲] (و إذا اجتمعت الجنائز فإفراد الصلاة) على كل واحدة (أولى) من الجمع وتقديم الأفضل أفضل (وإن جمع) جاز
قال العلامة ابن عابدين – رحمه الله -: (قوله: أولى من الجمع) لأن الجمع مختلف فيه قنية قوله (وتقديم الأفضل أفضل) أي يصلى أولا على أفضلهم ثم يصلى على الذي يليه في الفضل وقيده في الإمداد بقوله إن لم يكن سبق أي وإلا يصلى على الأسبق ولو مفضولا وسيأتي بيان الترتيب قوله (وإن جمع جاز) أي بأن صلى على الكل صلاة واحدة (رد المحتار ٢/٢١٨-٢١٩)