مسجد کی سنتیں اور آداب – ۱

(۱) مسجد میں دائیں پیر سے داخل ہونا۔ [۱]

عن أنس بن مالك رضي الله عنه أنه كان يقول من السنة إذا دخلت المسجد أن تبدأ برجلك اليمنى وإذا خرجت أن تبدأ برجلك اليسرى (المستدرك للحاكم رقم ۷۹۱)[۲]

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ مسجد میں داخل ہونے کے وقت دایاں پیر پہلے داخل کرنا اور نکلتے وقت بایاں پیر پہلے نکالنا سنت میں سے ہے۔

عن عائشة رضي الله عنها قالت كان النبي صلى الله عليه وسلم ليعجبه التيمن فى تنعله وترجله وطهوره وفي شأنه كله (صحيح البخاري رقم ۱٦۸)

دوسری روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب جوتا پہنتے یا کنگھی کرتے یا وضو کرتے یا اور دوسرے کام کرتے (یعنی ایسے کام جن کا تقاضا یہ ہے کہ ان کو  دائیں جانب سے انجام دیا جائے۔ جیسے مسجد اور کعبہ شریف میں داخل ہونا، کپڑا پہننا، کسی کو کوئی چیز دینے یا کسی سے کوئی چیز لینا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند فرماتے تھے کہ آپ دائیں ہاتھ سے شروع کرے۔

(۲) مسجد میں داخل ہونے کے وقت مسنون دعائیں پڑھنا۔ذیل میں کچھ دعائیں دائیں نقل کی جارہی ہیں: See 1

بِسْمِ اللهِ وَالصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلٰى رَسُوْلِ اللهِ اَلّٰلهُمَّ افْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ[۳]

اللہ کے نام سے(داخل ہو رہا ہوں) اور درود سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ اے اللہ ! میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے۔

بِسْمِ اللهِ وَالصَّلاَةُ وَالسَّلاَمُ عَلٰى رَسُوْلِ اللهِ رَبِّ اغْفِرْ لِيْ ذُنُوبِيْ وَافْتَحْ لِيْ أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ[4]

اللہ کے نام سے۔ درود و سلام ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر۔ الٰہی ! میرے گناہوں کو معاف فرمائیے اور میرے لیے اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجیے۔

أَعُوْذُ بِاللهِ العَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيْم ِوَسُلْطَانِهِ القَدِيْمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ

میں اللہ تعالیٰ سے جو بزرگ و برتر ہے پناہ  مانگتا ہوںاور میں اللہ تعالیٰ کی معزز  ذات اور دائمی  قدرت اور بادشاہت سے پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔

مذکورہ بالا دعا  پڑھنے والا شیطان کے شر سے محفوظ رہتا ہے۔

عن عبد الله بن عمرو بن العاص قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا دخل المسجد قال أعوذ بالله العظيم وبوجهه الكريم وسلطانه القديم من الشيطان الرجيم قال فإذا قال ذلك قال الشيطان حفظ مني سائر اليوم (سنن أبي داود رقم ٤٦٦)

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  جب مسجد میں داخل ہوتے ، تو مندرجہ ذیل دعا پڑھتے:

أَعُوْذُ بِاللهِ العَظِيمِ وَبِوَجْهِهِ الْكَرِيْم ِوَسُلْطَانِهِ القَدِيْمِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب انسان (مسجد میں داخل ہونے کے وقت) یہ دعا پڑھتا ہے ، تو شیطان کہتا ہے، یہ آدمی  دن بھر میرے شر سے محفوظ ہو گیا۔

(۳) اطمینان و سکون اور وقار کے ساتھ مسجد جانا۔ دوڑتے ہوئے مسجد نہ آنا۔ [۵]

عن أبي هريرة قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إذا أقيمت الصلاة فلا تأتوها تسعون وأتوها تمشون عليكم السكينة فما أدركتم فصلوا وما فاتكم فأتموا (صحيح البخاري رقم ۹٠۸)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب اقامت کہی جائے، تو دوڑتے ہوئے نماز کے لیے مت آؤ؛ بلکہ سکون و اطمینان کے ساتھ آؤ، نماز کا جو حصّہ امام کے ساتھ مل جائے، وہ ادا کرو اور جو چھوٹ جائے، بعد میں (امام کے سلام کے بعد) پوری کر لو۔ (صحیح البخاری)

عن كعب بن عجرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إذا توضأ أحدكم فأحسن وضوءه ثم خرج عامدا إلى المسجد فلا يشبكن بين أصابعه فإنه في صلاة (سنن الترمذي رقم ۳۸٦)[٦]

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اچھی طرح وضو کر لے اور مسجد کا ارادہ کر کے گھر سے نکلے تو وہ انگلیوں کے درمیان تشبیک (ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں  میں داخل کرنا) نہ کرے؛ کیوں کہ وہ نماز میں ہے (یعنی اس کو چاہیے کہ نماز کے آداب کا لحاظ اسی وقت سے کرے)۔

(۴) مسجد میں باوضو داخل ہونا بہتر ہے۔ [۷]

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لا يزال العبد في صلاة ما كان في مصلاه ينتظر الصلاة وتقول الملائكة اللهم اغفر له اللهم ارحمه حتى ينصرف أو يحدث قلت ما يحدث قال يفسو أو يضرط (صحيح مسلم رقم ٦٤۹)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بندے کو نماز کا ثواب ملتا رہتا ہے جب تک وہ نماز کی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا رہتا ہے اور فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں: اللهم اغفر له اللهم ارحمه” (اے اللہ ! اس کی  مغفرت فرما، اے اللہ! اس پر رحم فرما) اس کو برابر ثواب ملتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ مسجد سے نکل جائے یا اس کو حدث لاحق ہو جائے (اس کا وضو ٹوٹ جائے)، ایک صحابی نے دریافت کیا کہ “حدث لاحق ہونے سے کیا مراد ہے؟” آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: پُھسکی یا بلند آواز سے ریح خارج کرنا۔

(۵) مسجد آنے سے پہلے خوشبو لگانا (اگردستیاب ہو)۔ [۸]

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال غسل يوم الجمعة على كل محتلم وسواك ويمس من الطيب ما قدر عليه (صحيح مسلم رقم ۸٤۷)

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ شخص غسل کرے، مسواک کرے اور خوشبو لگائے، جو بھی اس کے پاس دستیاب ہو۔

Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=7614 , https://ihyaauddeen.co.za/?p=7609


[۱] ويقدم رجله اليمنى في دخوله ويقول بسم الله والحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله اللهم افتح لي أبواب رحمتك (الفتاوى الهندية ۱/۲۲۵)

[۲] هذا حديث صحيح على شرط مسلم فقد احتج بشداد بن سعيد أبي طلحة الراسبي ولم يخرجاه

قال الذهبي في التلخيص: على شرط مسلم

[۳] عن أبي حميد أو أبي أسيد الأنصاري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل أحدكم المسجد فليسلم على النبي صلى الله عليه وسلم ثم ليقل اللهم افتح لي أبواب رحمتك فإذا خرج فليقل اللهم إني أسألك من فضلك (سنن أبي داود رقم ٤٦۵)

[٤] عن فاطمة قالت كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل المسجد صلى على محمد وسلم وقال رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب رحمتك وإذا خرج صلى على محمد وسلم وقال رب اغفر لي ذنوبي وافتح لي أبواب فضلك (سنن الترمذي رقم ۳۱٤)

[۵] وسرعة المشي والعدو إلى المسجد لا تجب عندنا وعند عامة الفقهاء واختلف في استحبابه والأصح أن يمشي على السكينة والوقار كذا في القنية (الفتاوى الهندية ۱/۱٤۹)

[٦] قال أبو عيسى حديث كعب بن عجرة رواه غير واحد عن ابن عجلان مثل حديث الليث

سكت الحافظ عن هذا الحديث في الفصل الثاني من هداية الرواة (۱/٤٤٤) ، فالحديث حسن عنده.

[۷] قال الشامي : تتمة ذكر في الدرر عن التاترخانية أنه يكره دخول المحدث مسجدا من المساجد وطوافه بالكعبة اهـ وفي القهستاني ولا يدخله من على بدنه نجاسة ثم قال وفي الخزانة وإذا فسا في المسجد لم ير بعضهم به بأسا وقال بعضهم إذا احتاج إليه يخرجه منه وهو الأصح اهـ (رد المحتار ۱/۱۷۲)

[۸] وفي المحيط وغيره ويستحب لمن حضر الجمعة أن يدهن ويمس طيبا إن وجده (البحر الرائق ۲/۱٦۹)

Check Also

ماہِ رمضان کے سنن و آداب- ۱

(۱) رمضان سے پہلے ہی رمضان کی تیاری شروع کر دیں۔ بعض بزرگانِ دین رمضان کی تیاری رمضان سے چھ ماہ قبل شروع فرما دیتے تھے...