عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى علي صلاة واحدة صلى الله عليه عشر صلوات وحطت عنه عشر خطيئات ورفعت له عشر درجات (سنن النسائي، الرقم: 1297، وسنده حسن كما في المطالب العالية 13/785)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک بار درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس پر دس درود (رحمتیں) بھیجتے ہیں اور اس کے دس گناہ معاف کیے جاتے ہیں اور اس کے دس درجات بلند کیے جاتے ہیں۔
حضرت ابراہیم بن خواص رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
نزھۃ البساتین میں حضرت ابراہیم خواص رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ کو سفر میں پیاس معلوم ہوئی اور شدّتِ پیاس سے بے ہوش ہو کر گر پڑا۔
کسی نے میرے منھ پر پانی چھڑکا۔ میں نے آنکھیں کھولیں، تو ایک مردِ حسین خوب رو کو گھوڑے پر سوار دیکھا، اس نے مجھ کو پانی پلایا اور کہا: میرے ساتھ رہو۔
تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ اس جوان نے مجھ سے کہا: تم کیا دیکھتے ہو۔ میں نے کہا: یہ مدینہ ہے۔
اس نے کہا اُتر جاؤ، میرا سَلام حضرت رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے کہنا اور عرض کرنا: آپ کا بھائی خضر آپ کو سلام کہتا ہے۔ (فضائلِ درود، ص ۱۸۷)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کی تمنّی
ایک صحابی رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ کی محبت مجھے میری جان ومال اور اہل وعیال سے زیادہ ہے۔
میں اپنے گھر میں ہوتا ہوں اور آپ کا خیال آ جاتا ہے، تو صبر نہیں آتا؛ یہاں تک کہ حاضر ہوں اور آ کر زیارت نہ کر لوں۔
مجھے یہ فکر ہے کہ موت تو آپ کو بھی اور مجھے بھی ضرور آنی ہی ہے۔ اس کے بعد آپ تو انبیاء علیہم السلام کے درجہ پر چلے جائیں گے، تو مجھے یہ خوف رہتا ہے کہ پھر میں آپ کو نہیں دیکھ سکوں گا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں سکوت فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور یہ آیت سنائی:
وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا ﴿٦٩﴾ ذَٰلِكَ الْفَضْلُ مِنَ اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ عَلِيمًا ﴿٧٠﴾
جو شخص اللہ اور رسول کا کہنا مان لےگا، تو ایسے اشخاص بھی جنت میں ان حضرات کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ نے انعام فرمایا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صلحاء اور یہ حضرات بہت اچھے رفیق ہیں اور ان کے ساتھ رفاقت محض اللہ کا فضل ہے اور اللہ تعالیٰ خوب جاننے والے ہیں ہر ایک کے عمل کو۔ (سورہ نساء)
(المعجم الاوسط للطبرانی، الرقم: ۴۷۷ ؛ فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۲۳۷)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: