قربانی کی نذر ماننا

سوال:- شریعت کے رو سے کیا حکم ہے اس آدمی کے بارے میں جس نے نذر مانی کہ اگر اس کا فلاں کام ہو گیا، تو وہ قربانی کرےگا، تو اگر اس کا فلاں کام پورا ہو جائے، کیا اس پر قربانی واجب ہوگی۔ مزید یہ بھی بتائے کہ اس مسئلہ میں مالدار اور غریب کے درمیان حکم میں کوئی فرق ہے یا دونوں کے لیے ایک ہی حکم ہے؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

کام پورا ہونے کے بعد نذر ماننے والے پر قربانی واجب ہوگی، خواہ نذر ماننے والا مالدار ہو یا غریب۔ ہاں، اگر نذر ماننے والا مال دار ہو، تو اس پر دو جانوروں کی قربانی واجب ہوگی۔ ایک نذر کی قربانی اور دوسری اپنی واجب قربانی۔

فقط واللہ تعالی اعلم

ولو نذر أن يضحي شاة وذلك في أيام النحر وهو موسر فعليه أن يضحي بشاتين عندنا شاة بالنذر وشاة بإيجاب الشرع ابتداء إلا إذا عنى به الإخبار عن الواجب عليه فلا يلزمه إلا واحدة ولو قبل أيام النحر لزمه شاتان بلا خلاف لأن الصيغة لا تحتمل الإخبار عن الواجب إذ لا وجوب قبل الوقت وكذا لو كان معسرا ثم أيسر في أيام النحر لزمه شاتان اه (رد المحتار ٦/۳۲٠)

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/160

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟