(۱) بزرگانِ دین کی صحبت میں وقت گزاریئے؛ تاکہ آپ رمضان المبارک کی برکات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔
(۲) سحری کھانے میں بے پناہ برکتیں ہیں؛ لہذا روزہ شروع کرنے سے پہلے سحری کے لیے ضرور جاگیں۔
عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: السحور كله بركة فلا تدعوه ولو أن يجرع أحدكم جرعة من ماء فإن الله عز و جل وملائكته يصلون على المتسحرين (رواه أحمد کما فی الترغيب و الترهيب، الرقم: ۱٦۲۳، وقال: وإسناده قوي)
حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سحری کھانے میں برکت ہے۔ اس لیے اسے ہرگز نہ چھوڑیئے؛ اگر چہ پانی کا ایک گھونٹ کیوں نہ ہو؛ کیوں کہ الله تعالیٰ سحری کھانے والوں پر اپنی خاص رحمت نازل فرماتے ہیں اور فرشتے ان کے لیے خیر کی دعا کرتے ہیں۔
وعن عمرو بن العاص رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الكتاب أكلة السحر (صحیح مسلم، الرقم: ۱٠۹٦)
حضرت عمرو بن العاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے اور اہلِ کتاب کے روزوں کے درمیان فرق کرنے والی چیز سحری کا کھانا ہے۔
(۳) رات کے آخری حصہ میں سحری کرنا مستحب ہے (یعنی صبح صادق سے کچھ وقت پہلے)۔
عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن نبي الله صلى الله عليه وسلم وزيد بن ثابت تسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة فصلى قلنا لأنس: كم كان بين فراغهما من سحورهما ودخولهما في الصلاة قال: قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية (صحیح البخاري، الرقم ۵۷٦)
حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم اور زید بن ثابت رضی الله عنہ نے سحری کھائی اور جب دونوں سحری سے فارغ ہو گئے، تو الله کے نبی صلی الله علیہ وسلم نمازِ فجر کے لیے کھڑے ہو گئے۔ ہم نے پوچھا (یعنی حضرت انس رضی الله عنہ کے شاگردوں نے ان سے پوچھا کہ) سحری کھانے اور نمازِ فجر کے درمیان کتنا وقفہ تھا؟ انہوں نے جواب دیا: پچاس آیتوں کی تلاوت کے بقدر۔
(۴) غروب آفتاب کے بعد افطار جلدی کریں۔
عن سهل رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا يزال الناس بخير ما عجلوا الفطر (سنن الترمذي، الرقم: ٦۹۹، وقال: حديث سهل بن سعد حديث حسن صحيح)
حضرت سہل بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تک لوگ افطار میں جلدی کریں، وہ ہمیشہ بھلائی میں رہیں گے۔
عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قال الله تعالى: أحب عبادي إلي أعجلهم فطرا (سنن الترمذي، الرقم: ۷٠٠)
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میرے بندوں میں سے مجھے وہ بندے سب سے زیادہ محبوب ہیں جو افطار میں جلدی کریں۔
(۵) کھجور اور پانی سے افطار کرنا بہتر ہے۔
عن سلمان بن عامر رضی الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أفطر أحدكم فليفطر على تمر فإنه بركة فإن لم يجد تمرا فالماء فإنه طهور (سنن الترمذي، الرقم: ٦۵۸)
حضرت سلمان بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی روزہ سے ہو، تو وہ کھجور سے افطار کرے، کیوں کہ اس میں برکت ہے اور اگر کھجور نہ ملے، تو پانی سے افطار کرے؛ کیونکہ یہ ایک پاکیزہ چیز ہے۔
عن أنس رضی الله عنہ قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يفطر قبل أن يصلي على رطبات فإن لم تكن فتميرات فإن لم تكن تميرات حسى حسوات من ماء (سنن الترمذي، الرقم: ٦۹٦)
حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نمازِ مغرب سے قبل چند تر کھجوروں سے افطار فرماتے تھے۔ اگر تر کھجوریں دستیاب نہ ہوتیں، تو خشک کھجوروں سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی دستیاب نہ ہوتیں، تو چند گھونٹ پانی نوش فرما لیتے تھے۔
(۶) افطار کے بعد مندرجہ ذیل دعا پڑھیں:
اَللّهُمَّ لَكَ صُمْتُ وَ عَلى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ فَتَقَبَّلْ مِنِّيْ إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ العَلِيم
اے الله! میں نے آپ ہی کے لیے روزہ رکھا اور آپ ہی کی روزی سے افطار کیا۔ آپ میرا روزہ قبول فرمائیے۔ بے شک آپ زیادہ سننے والے اور جاننے والے ہیں۔
ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ
پیاس بجھ گئی اور رگیں تر ہو گئیں اور ان شاء الله اجر و ثواب ثابت (اور حاصل) ہو گیا۔
(۷) ماہِ رمضان میں خوب سخاوت کریں۔ ماہِ رمضان میں نبی صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت خوب بڑھ جاتی تھی۔
عن ابن عباس رضی الله عنہما قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أجود الناس وكان أجود ما يكون في رمضان حين يلقاه جبريل وكان يلقاه في كل ليلة من رمضان فيدارسه القرآن فلرسول الله صلى الله عليه وسلم أجود بالخير من الريح المرسلة (صحیح البخاري، الرقم: ٦)
حضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم تمام لوگوں میں سے سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت اس مبارک مہینہ میں دوسرے اوقات کے مقابلہ میں زیادہ تھی اور (آپ صلی الله علیہ وسلم کی سخاوت اس مہینہ میں اس وقت اپنی نہایت تک پہنچتی) جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے (قرآن مجید کا دور کرنے کے لیے) ملاقات کرتے تھے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملاقات کرتے تھے اور آپ کے ساتھ قرآن کا دور کرتے تھے۔ (غرض یہ کہ) رسول الله صلی الله علیہ وسلم اس مبارک مہینہ میں سخاوت و فیاضی میں رحمت کی تیز ہوا سے بھلائی اور خیر میں بڑھے ہوئے تھے۔
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=6579