ہر درود کے بدلہ ایک قیراط کے برابر ثواب

عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من صلى علي صلاة كتب الله له قيراطا والقيراط مثل أحد (مصنف عبد الرزاق، الرقم: 153، وسنده ضعيف كما في القول البديع صـ 260)

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص مجھ پر ایک درود بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک قیراط ثواب لکھ دیتے ہیں اور ایک قیراط اُحد پہاڑ کے برابر ہے۔

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ جنگ احد میں

حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُحد کی لڑائی میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر دو زرہیں تھیں۔

لڑائی کے دوران حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چٹان کے اوپر چڑھنے کا ارادہ فرمایا؛ مگر ان دو زرہوں کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس چٹان پر چڑھ نہ سکیں؛ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کو نیچے جُھکنے کے لیے فرمایا؛ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سہارے سے اس چٹان پر چڑھ سکیں۔

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فوراً بیٹھ گئے اور چٹان پر چڑھنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی۔

حضرت زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اس وقت انہوں نے حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ طلحہ نے اس کو اپنے لیے واجب کر لیا (یعنی طلحہ رضی الله عنہ نے اپنے لیے اس عمل سے جنّت کو واجب کر لیا)۔

اس دن (اُحد کی لڑائی میں) حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے خوب بہادری دکھائی۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری حفاظت کی۔

صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جب بھی غزوۂ احد کو یاد کرتے تھے، تو وہ فرماتے تھے کہ وہ دن (یعنی اُحد کا دن) پورا کا پورا طلحہ کا ہو گیا۔

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے بدن کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ڈھال بنا رکھا تھا، جس کی وجہ سے ان کے بدن پر اسّی سے زائد زخم آئے، پھر بھی انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پہلو نہیں چھوڑا؛ باوجود یہ کہ ان کا ہاتھ بھی اُسی غزوہ میں ان زخموں کی وجہ سے شل ہو گیا تھا۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۱۶۹۲؛ مسند ابی داؤد الطیالسی، الرقم: ۶؛ صحیح البخاری، الرقم: ۳۷۲۴)

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بے پناہ محبّت

کسی آدمی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی محبّت تھی؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا:

میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت ہمارے دلوں میں اپنے مال، بچّوں اور اپنی ماؤں سے زیادہ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت صحبت ہمارے لیے انتہائی سخت پیاس کی حالت میں ایک گھونٹ پانی سے زیادہ عزیز تھی۔ (الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ ۲/۵۲)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

 Source: Link: http://whatisislam.co.za/index.php/durood/item/552-one-qeeraat-of-reward-in-lieu-of-one-durood

http://ihyaauddeen.co.za/?p=7829

Check Also

درود شریف قیامت کے دن نور کا باعث

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود بھیج کر اپنی مجلسوں کو مزیّن کرو، کیوں کہ تمہارا درود تمہارے لیے بروزِ قیامت نور کاباعث بنےگا...