سوال:- سونا اور چاندی کی زکوٰۃ نکالنے کا کیا طریقہ ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ سونے اور چاندی کے زیورات کی زکوٰۃ نکالتے وقت، کیا قیمت میں کاریگری کا اعتبار کیا جائےگا؟
الجواب حامدًا و مصلیًا
اگر کسی کے پاس سونا یا چاندی نصاب کے برابر ہو (سونا ۸۷ گرام ٤٨٠ ملی گرام اور چاندی ٦١٢ گرام ٣٦٠ ملی گرام)، تو اس پر زکوٰۃ فرض ہوگی۔
اگر وہ عین سونا یا چاندی سے زکوٰۃ ادا کرے، تو اس پر سونے یا چاندی کا چالیسواں حصّہ زکوٰۃ میں دینا ہوگا اور اگر وہ عین سونے یا چاندی سے زکوٰۃ ادا نہ کرے؛ بلکہ وہ روپیہ یا ڈالر وغیرہ سے زکوٰۃ ادا کرے، تو اس صورت میں اس کو چاہیئے کہ وہ سونے یا چاندی کی قیمت کا ڈھائی فیصد ادا کرے۔
نوٹ: سونے اور چاندی کی قیمت متعین کرنے میں کاریگری کا اعتبار بھی کیا جائےگا۔
مثال کے طور پر زیور کی قیمت پچاس ہزار روپے ہیں۔ چالیس ہزار روپے عین سونے کی قیمت ہے اور مزید دس ہزار روپے کاریگری کی وجہ سے ہے۔
لہذا اگر روپیے سے زکوٰۃ ادا کرے، تو وہ پچاس ہزار روپے پر زکوٰۃ ادا کرےگا (یعنی پچاس ہزار روپے کی ڈھائی فیصد کی زکوٰۃ نکالےگا)۔
فقط واللہ تعالی اعلم
ولو كان له إبريق فضة وزنه مائتان وقيمته ثلاثمائة إن أدى خمسة من عينه فلا كلام أو من غيره جاز عندهما خلافا لمحمد وزفر إلا أن يؤدي الفضل وأجمعوا أنه لو أدى من خلاف جنسه اعتبرت القيمة حتى لو أدى من الذهب ما تبلغ قيمته خمسة دراهم من غير الإناء لم يجز في قولهم لتقوم الجودة عند المقابلة بخلاف الجنس فإن أدى القيمة وقعت عن القدر المستحق (رد المحتار۲/۲۹۷)
ولو كان له إبريق فضة وزنه مائتان وقيمته لصياغته ثلثمائة إن أدى من العين يؤدي ربع عشره وهو خمسة قيمتها سبعة ونصف وإن أدى خمسة قيمتها خمسة جاز، ولو أدى من خلاف جنسه يعتبر القيمة بالإجماع كذا في التبيين (الفتاوى الهندية ۱/۱۷۹)
فتاوى محموديه ۱٤/۸۸
فتاوى دار العلوم ٦/۱۲٤
دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین
اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ
Source: http://muftionline.co.za/node/35