(۱۱) اگر میّت نابالغ لڑکا ہو، تو مندرجہ ذیل دعا پڑھی جائے :
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهُ لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْهُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا
اے اللہ! اس کو ہمارے لیے پیش رو بنا(یعنی وہ آخرت میں پہونچ کر ہمارے لیے راحت اور آرام کے اسباب تیار کرائے)،اور اس کو ہمارے لیے اجر اور ذخیرہ بنا اور اس کو ہمارے لیے شافع(سفارشی) اور مشفع بنا(وہ آدمی جس کی سفارش قبول کی جاتی ہے)۔
(۱۲) اگر میّت بانالغ لڑکی ہو، تو مندجہ ذیل دعا پڑھی جائے: [۱۱]
اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهَا لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْهَا لَنَا اَجْرًا وَّذُخْرًا وَّاجْعَلْهَا لَنَا شَافِعَةً وَّمُشَفَّعَةً
اے اللہ! اس کو ہمارے لیے پیش رو بنا(یعنی وہ آخرت میں پہونچ کر ہمارے لیے راحت اور آرام کے اسباب تیار کرائے)،اور اس کو ہمارے لیے اجر اور ذخیرہ بنا اور اس کو ہمارے لیے شافع(سفارشی) اور مشفع بنا(وہ آدمی جس کی سفارش قبول کی جاتی ہے)۔
(۱۳) نماز جنازہ میں نہ تو تشہد کی دعا (التحیّات لله الخ) پڑھی جاتی ہے اور نہ ہی قرآن مجید کی کوئی آیت پڑھی جاتی ہے ۔[۱۲]
(۱۴) اگر کوئی شخص جنازہ کی دعا نہ جانتا ہو ، تو اس کے لیے مندرجہ ذیل دعا پڑھنا کافی ہے : [۱۳]
اَلَّلهُمَّ اغْفِر لِلمُؤْمِنِينَ وَ المؤمِنَات
اے اللہ ! تمام مؤمنین اور مؤمنات کی مغفرت فرما۔
(۱۵) اگر کوئی نو مسلم نمازِ جنازہ نہیں جانتا؛ تو اس کو چاہیئے کہ نمازِ جنازہ کی چار تکبیر پڑھے، چار تکبیر فرض ہے اور اس کے پڑھنے سے نمازِ جنازہ ادا ہو جائے گی۔
اس لیے کہ نمازِ جنازہ میں ثنا،درود اور دعا پڑھنا فرض نہیں ہے؛ بلکہ سنت ہے تاہم ہر ایک کو نمازِ جنازہ کی مسنون دعائیں سیکھنے کی کوشش کرنی چاہیئے ؛ تاکہ سنت کے مطابق نمازِ جنازہ ادا کر سکے۔[۱۴]
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1844
[۱۱] ( ولا يستغفر لمجنون أو صبي ) إذ لا ذنب لهما ( ويقول ) في الدعاء ( اللهم اجعله لنا فرطا ) الفرط بفتحتين الذي يتقدم الإنسان من ولده أي أجرا متقدما ( واجعله لنا أجرا ) أي ثوابا ( وذخرا ) بضم الذال المعجمة وسكون الخاء المعجمة الذخيرة ( واجعله لنا شافعا مشفعا ) بفتح الفاء مقبول الشفاعة (مراقي الفلاح ص۵۸۷)
[۱۲] ( ولا قراءة ولا تشهد فيها ) وعين الشافعي الفاتحة في الأولى وعندنا تجوز بنية الدعاء وتكره بنية القراءة لعدم ثبوتها فيها عن عليه الصلاة والسلام قال الشامي : قوله ( وعين الشافعي الفاتحة ) وبه قال أحمد لأن ابن عباس صلى على جنازة فجهر بالفاتحة وقال عمدا فعلت ليعلم أنها سنة ومذهبنا قول عمر وابنه وعلي وأبي هريرة وبه قال مالك كما في شرح المنية (رد المحتار ۲/۲۱۳)
[۱۳] ومن لا يحسن الدعاء يقول اللهم اغفر للمؤمنين والمؤمنات كذا في المجتبي (البحر الرائق ۲/۱۹۷)
[۱٤] ثم يدعو للميت وللمؤمنين والمؤمنات لأنه المقصد منها وهو لا يقتضي ركنية الدعاء كما توهمه في فتح القدير لأن نفس التكبيرات رحمة للميت وإن لم يدع له (البحر الرائق ۲/۱۹۷)