حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی عظیم فضیلت کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی گواہی‎ ‎

كان سيدنا عمر رضي الله عنه يقول: أبو بكر سيدنا، وأعتق سيدنا يعني بلالا (صحيح البخاري، الرقم: 3754)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ابو بکر ہمارے سردار ہیں اور انہوں نے ہمارے سردار (یعنی بلال رضی اللہ عنہ) کو آزاد کیا۔

ملکِ شام میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان

جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں بیت المقدس کا سفر کیا، تو دورانِ سفر وہ جابیہ (شام میں ایک جگہ) آئے۔

جب وہ جابیہ میں تھے، تو لوگ ان سے ملنے آئے اور ان سے درخواست کی کہ وہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے (جو وہاں شام میں رہتے تھے) درخواست کریں کہ وہ ان کے لیے اذان دیں؛ کیوں کہ وہ مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اذان دیتے تھے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے اذان دینے کی درخواست کی، تو وہ فوراً تیار ہو گئے۔

جیسے ہی حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دینا شروع کی، تو لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مبارک زمانہ یاد آ گیا، جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں اذان دیتے تھے۔ چناں چہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کے غم میں رونے لگے۔

لوگوں کے رنج وغم کی شدت بیان کرتے ہوئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حضرت اسلم رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے کسی دن لوگوں کو اتنا روتے ہوئے نہیں دیکھا، جتنا میں نے اس دن لوگوں کو روتے ہوئے دیکھا۔ (سیر اعلام النبلاء ۳/۲۲۲ ؛ شرح الزرقانی ۵/۷۱)

Check Also

حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا اپنے پڑوسیوں اور مہمانوں کے ساتھ حسن سلوک

عن عيسى بن عميلة رحمه الله أنه قال: أخبرني من رأى أبا ذر يحلب غنيمة …