فضائلِ صدقات – ۲۶

تین دوستوں کے درمیان ایک ہزار درہم 

واقدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میرے دو دوست تھے: ایک ہاشمی اور ایک غیر ہاشمی۔ ہم تینوں میں ایسے گہرے تعلقات تھے کہ ایک جان تین قالب تھے۔

میرے اوپر سخت تنگی تھی۔ عید کا دن آ گیا۔ بیوی نے کہا کہ ہم تو ہر حال میں صبر کر لیں گے؛ مگر عید قریب آ گئی۔ بچوں کے رونے اور ضد کرنے نے میرے دل کے ٹکڑے کر دیے۔ یہ محلہ کے بچوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ عمدہ عمدہ لباس اور سامان عید کے لیے خرید رہے ہیں اور یہ پھٹے، پرانے کپڑوں میں پھر رہے ہیں۔ اگر کہیں سے کچھ لا سکتے ہو، تو لا دو۔ ان بچوں کے حال پر مجھے بہت ترس آتا ہے، میں ان کے بھی کپڑے بنا دوں۔

میں نے بیوی کی یہ بات سن کر اپنے ہاشمی دوست کو پرچہ لکھا۔ اس میں صورتِ حال ظاہر کی۔ اس کے جواب میں اس نے سر بمہر ایک تھیلی میرے پاس بھیجی اور کہا کہ اس میں ایک ہزار دِرم ہیں۔ تم ان کو خرچ کر لو۔

میرا دل اس تھیلی سے ٹھنڈا بھی نہ ہونے پایا تھا کہ میرے دوسرے دوست کا پرچہ میرے پاس اسی قسم کے مضمون کا، جو میں نے اپنے ہاشمی دوست کو لکھا تھا، آ گیا۔ میں نے وہ تھیلی سر بمہر اس کے پاس بھیج دی اور بیوی کی شرم میں گھر جانے کی ہمت نہ ہوئی۔ مسجد میں چلا گیا اور دو دن، رات مسجد ہی میں رہا۔ شرم کی وجہ سے گھر نہ جا سکا۔

تیسرے دن میں گھر گیا اور بیوی سے سارا قصہ سنا دیا۔ اس کو ذرا بھی ناگوار نہ ہوا، نہ اس نے کوئی حرف شکایت کا مجھ سے کہا؛ بلکہ میرے اس فعل کو پسند کیا اور کہا کہ تم نے بہت اچھا کیا۔

میں بات ہی کر رہا تھا کہ میرا وہ ہاشمی دوست وہی سر بمہر تھیلی ہاتھ میں لیے ہوئے آیا اور مجھ سے پوچھنے لگا کہ سچ، سچ بتاؤ! اس تھیلی کا کیا قصہ ہوا؟

میں نے اس کو واقعہ سنا دیا۔ اس کے بعد اس ہاشمی نے کہا کہ جب تیرا پرچہ پہنچا، تو میرے پاس اس تھیلی کے سوا کوئی چیز بالکل نہ تھی۔ میں نے یہ تھیلی تیرے پاس بھیج دی۔

اس کے بعد میں نے تیسرے دوست کو پرچہ لکھا، تو اس نے جواب میں یہی تھیلی میرے پاس بھیجی۔ اس پر مجھے بہت تعجب ہوا کہ یہ تو میں تیرے پاس بھیج چکا تھا۔ یہ اس تیسرے دوست کے پاس کیسے پہنچ گئی؟ اس لیے میں تحقیق کے واسطے آیا تھا۔

واقدی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس تھیلی میں سے سو درم تو اس عورت کو دے دیے اور نو سو درہم ہم تینوں نے آپس میں بانٹ لیے۔

اس واقعہ کی کسی طرح مامون الرشید کو خبر ہو گئی۔ اس نے مجھے بلایا اور مجھ سے سارا قصہ سنا۔ اس کے بعد مامون الرشید نے سات ہزار درم دیے۔ دو دو ہزار ہم تینوں کو اور ایک ہزار عورت کو۔ (فضائلِ صدقات، ص ۷۰۴-۷۰۵)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۳۲

حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والے پر فقر کی دوڑ ایک صحابی …