حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل پر حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا حزن وغم

بعدما قتل البغاةُ سيدنا عثمان رضي الله عنه في المدينة المنورة، خاطب سيدنا سعيد بن زيد -وكان في الكوفة – الناس في مسجد الكوفة فقال لهم: لو أن أحدا ارفض (استطاع أن تتفرق أجزاؤه) للذي صنعتم بعثمان (من ظلمه وقتله) لكان (لارفض) (صحيح البخاري، الرقم: ٣٨٦٢)

جب مدینہ منورہ میں باغیوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو قتل کیا، اس وقت حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کوفہ میں تھے۔ انہوں نے کوفہ کی مسجد میں لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

لوگوں نے عثمان کے ساتھ جو کچھ کیا (یعنی ان پر ظلم کرنا اور ان کا قتل کرنا)، وہ اتنا (اندوہ ناک) ہے کہ اگر اُحد پہاڑ اس کے حزن وغم کی وجہ سے ریزہ ریزہ ہو سکتا، تو وہ ہو جاتا۔ (صحیح بخاری، الرقم: ۳۸۶۲)

حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے دل میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا احترام

ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص حضرت سعید بن زید رضی الله عنہ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے علی رضی الله عنہ سے اتنی محبت ہے، جو کسی اور سے اتنی محبت نہیں ہے۔

یہ بات سن کر حضرت سعید بن زید رضی الله عنہ بہت خوش ہوئے اور اس سے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے۔ تمہارے دل میں ایک ایسے شخص کی محبت ہے، جو اہلِ جنت میں سے ہے؛ (کیوں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس دنیا ہی میں حضرت علی رضی الله عنہ کو جنت کی خوش خبری دی تھی)۔

اس کے بعد اس شخص نے کہا کہ مجھے عثمان رضی الله عنہ سے اتنی نفرت ہے، جو کسی اور سے اتنی نفرت نہیں ہے۔

یہ بات سن کر حضرت سعید بن زید رضی الله عنہ نے اس سے کہا کہ تمہارے دل میں عثمان رضی الله عنہ کی بغض وعداوت بہت بری ہے۔ اچھی طرح جان لو کہ تمہارے دل میں ایک ایسے شخص کے لیے نفرت ہے، جو اہلِ جنت میں سے ہے؛ (کیوں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس دنیا ہی میں حضرت عثمان رضی الله عنہ کو جنت کی خوش خبری دی تھی)۔

اس کے بعد حضرت سعید بن زید رضی الله عنہ نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کی کہ ایک موقع پر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کوہِ حِرا پر چڑھے؛ جب کہ آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت زبیر رضی الله عنہم بھی تھے۔

کوہِ حرا ہلنے لگا (اس بات کی خوشی سے کہ یہ عظیم ہستیاں اس پر کھڑی ہیں)، تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پہاڑ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: اے حرا! پر سکون ہو جا؛ کیوں کہ تیری پشت پر صرف ایک نبی، صدیق یا شہید ہیں۔ (اسد الغابہ ۳/۵۷۸)

Check Also

حضرت بلال رضی اللہ عنہ – اسلام کے پہلے مؤذن

ذكر العلامة ابن الأثير رحمه الله أن سيدنا بلالا رضي الله عنه كان أول من …