ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کے بارے میں ارشاد فرمایا:
سعيد في الجنة (أي: هو ممن بشّر بالجنة في الدنيا) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٧)
سعید جنت میں ہوں گے (یعنی وہ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہیں اس دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی)۔
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا شرکاءِ بدر میں شمار
غزوہ بدر سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع ملی کہ قریش کا تجارتی قافلہ اپنے مال کے ساتھ ملکِ شام سے روانہ ہو رہا ہے اور مکہ مکرمہ واپس آ رہا ہے؛ چناں چہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قافلے کی پوری معلومات حاصل کرنے کے لیے حضرت طلحہ بن عبید اللہ اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما کو بھیجا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو بھیجا اور دس رات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مدینہ منورہ سے بدر کی طرف روانہ ہوئے۔
حضرت طلحہ اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما سفر کیا؛ یہاں تک کہ وہ مقامِ حوراء پہنچے۔ وہ وہاں قافلہ کا انتظار کرتے رہے؛ یہاں تک کہ قافلہ گزر گیا، تو وہ دونوں فوراً مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوئے؛ تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دیں۔
البتہ ان کے مدینہ منورہ پہنچنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قافلہ کی اطلاع مل چکی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت کے ساتھ اس قافلے کی طرف نکل چکے تھے۔
مدینہ منورہ سے نکلنے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ترغیب دی کہ وہ اس قافلہ کے پیچھے چلیں اور اسے روکیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ شاید اللہ تعالی تجھے اس قافلے کا مال بطورِ غنیمت عطا فرمائےگا۔
حضرت طلحہ اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما اسی دن مدینہ منورہ پہنچے، جس دن مقامِ بدر میں مسلمانوں کا کفار سے مقابلہ ہوا۔ جنگ کی اطلاع ملتے ہی یہ دونوں صحابہ فوراً بدر کی طرف روانہ ہوئے؛ تاکہ وہ کفار کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو جائیں؛ البتہ راستے میں تُربان نامی جگہ پر ان کی ملاقات حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی؛ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام بدر سے واپس آ رہے تھے۔
اگرچہ حضرت طلحہ بن عبید اللہ اور حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہما جنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے؛ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں غنیمت میں سے حصہ دیا اور ان سے وعدہ کیا کہ انہیں بھی وہی اجر ملےگا، جو بدر میں شریک ہونے والے صحابہ کرام کو ملےگا۔
بعض روایات میں آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مالِ غنیمت میں سے حصہ دیا، تو حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا: اور میرے ثواب؟ (یعنی کیا ہم بھی شرکائے بدر میں شامل ہوں گے اور ہمیں بھی ان کی طرح ثواب ملےگا؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یقین دلایا کہ انہیں بھی شرکائے بدر کے برابر ثواب ملےگا۔
حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوسرے تمام جنگوں میں شرکت کی۔ (طبقات ابن سعد ۳/۲۹۳)