حدّد سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم وأمرهم باختيار الخليفة من بينهم، وكان منهم سيدنا عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه.
قال سيدنا عمر رضي الله عنه عنهم: ما أجد أحدا أحق بهذا الأمر من هؤلاء النفر الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض، فسمى عليا، وعثمان، والزبير، وطلحة، وسعدا، وعبد الرحمن (صحيح البخاري، الرقم: ٣٧٠٠)
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے انتقال سے پہلے چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت بنائی تھی اور انہیں حکم دیا تھا کہ وہ ان ہی میں سے اگلے خلیفہ کا انتخاب کریں۔ اس جماعت میں حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بھی تھے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں ان چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ کسی اور کو خلافت کا اہل نہیں سمجھتا ہوں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت فرما گئے، اس حال میں کہ آپ ان سے بہت خوش اور راضی تھے۔
دین کی خاطر خرچ کرنے کے باوجود حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے دل میں محاسبہ کا خوف
حضرت شعبہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
ایک دفعہ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ روزے سے تھے؛ چناں چہ افطار کے وقت ان کے سامنے کچھ کھانا پیش کیا گیا۔
کھانا دیکھ کر حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
حمزہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے اور ان کے کفن کے لیے ہمیں کافی کپڑا نہ مل سکا؛ جب کہ وہ مجھ سے بہتر تھے۔
مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے اور ان کے کفن کے لیے ہمیں کافی کپڑا نہ مل سکا؛ دراں حالیکہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔
دوسری طرف ہمیں بہت زیادہ دولت سے نوازا گیا ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمیں اس دنیا میں ہمارے اچھے اعمال کا بدلہ (اس مال کے ذریعہ) دے دیا جائے۔
اس کے بعد حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بغیر کھانا کھائے کھڑے ہو گئے۔ (المصنف لابن ابی شیبۃ، الرقم: ۱۹۴۴۰)
امام زہری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اپنا آدھا مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے خرچ کر دیا۔
اس وقت ان کا آدھا مال چار ہزار درہم (چاندی کے سکے) تھا۔
کچھ عرصہ بعد انہوں نے چالیس ہزار درہم بھی اللہ کے راستے میں خرچ کر دیئے۔
ایک اور موقع پر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں چالیس ہزار دینار (سونے کے سکے) خرچ کیے۔
اسی طرح انہوں نے ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں لڑنے والے مجاہدین کو سواری کے لیے پانچ سو گھوڑے دیئے۔ اس کے بعد مزید ایک ہزار پانچ سو سواری والے جانور اللہ تعالیٰ کی راہ میں استعمال کرنے کے لیے دیئے۔ (المعجم الکبیر، الرقم: ۲۶۵)