حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ‏اعتماد

سئلت سيدتنا عائشة رضي الله عنها: من كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مستخلفا لو استخلفه؟ قالت: أبو بكر

فقيل لها: ثم من بعد أبي بكر؟ قالت: عمر

ثم قيل لها من بعد عمر؟ قالت: أبو عبيدة بن الجراح  (صحيح مسلم، الرقم: ٢٣٨٥)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک مرتبہ پوچھا گیا کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بعد کسی شخص کو خلیفہ مقرر کرتے، تو کس کو خلیفہ مقرّر کرتے؟ انہوں نے جواب دیا: ابو بکر۔

پھر ان سے پوچھا گیا کہ ابو بکر کے بعد کس کو خلیفہ مقرر کرتے؟ انہوں نے جواب دیا: عمر۔

پھر ان سے پوچھا گیا کہ عمر کے بعد کس کو خلیفہ مقرر کرتے؟ انہوں نے جواب دیا: ابو عبیدہ۔

اللہ تعالیٰ کا خوف

 قتادہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ (قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہونے اور اپنے اعمال کا حساب دینے کے خوف سے) فرمایا کرتے تھے:

وددت أني كنت كبشا فيذبحني أهلي فيأكلون لحمي ويحسون مرقي

کاش کہ میں ایک بَھیڑ ہوتا، تو میرے مالک مجھے ذبح کر کے میرا گوشت کھا جاتے اور میرا شوربا پی جاتے۔ (سیر اعلام النبلاء ۳/۱۴)

یعنی اللہ تعالیٰ کا خوف اور اعمال کے محاسبہ کا ڈر ان پر اتنا زیادہ حاوی تھا کہ ان کی خواہش تھی کہ کاش کہ وہ ایک بَھیڑ ہوتے؛ تاکہ ان کو آخرت میں اپنے اعمال کا حساب نہ دینا پڑتا۔

Check Also

کوہِ حرا کا خوشی سے جھومنا

ذات مرة، صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم جبل حراء ومعه أبو بكر وعمر …