شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
اکابر کے نقشِ قدم پر چلنے کی خوب کوشش کرو۔ اس میں، میں نے بہت برکت دیکھی ہے۔ حضرت گنگوہی رحمہ اللہ علیہ کو میں نے خوب دیکھا۔ اس کے بعد اکابرِ اربعہ: حضرت سہارنپوری، حضرت تھانوی، حضرت رائپوری، حضرت کاندھلوی (حضرت مولانا محمد الیاس صاحب) رحمہم اللہ کو خوب دیکھا۔
ارشاد فرمایا: (جس کا ماحصل یہ ہے کہ) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب کرام رضی اللہ عنہم تو قدیم ہیں، ان حضرات کے احوال بھی اعلی وارفع ہیں، ان کی بات ہی کچھ اور تھی؛ لیکن ہمارے یہ اکابر ان کا زمانہ تو دور کا نہیں ہے، ان کے حالات غور سے دیکھو، پڑھو اور جہاں تک ہو سکے، اتباع کی کوشش کرو۔
ان حضرات نے بھی صحابہ رضی اللہ عنہم کا نمونہ بن کر دکھا دیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع ہمارے لیے آسان کر دیا؛ کیونکہ نمونہ سامنے آنے سے عمل آسان ہو جاتا ہے۔
ان حضرات کا تقوی مضبوطی سے پکڑو۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا ﴿٢﴾ وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ ۚ
اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتا ہے اور اس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے، جہاں اس کا گمان بھی نہیں ہوتا۔
پھر دیکھو دنیا میں بھی کیسی سہولت سے روزی میسر آتی ہے، آخرت میں تو اجر ہے ہی۔ (ملفوظات حضرت شیخ رحمہ الله، حصہ اول، ص ۱۶۳)