فضائلِ اعمال – ۷

حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور ان کے والدین کا ذکر

حضرت عمار رضی اللہ عنہ اور ان کے ماں باپ کو بھی سخت سے سخت تکلیفیں پہنچائی گئیں۔ مکہ کی سخت گرم اور ریتلی زمین میں ان کو عذاب دیا جاتا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا اُس طرف گزر ہوتا، تو صبر کی تلقین فرماتے اور جنت کی بشارت فرماتے۔

آخر ان کے والد حضرت یاسر رضی اللہ عنہ اسی حالتِ تکلیف میں وفات پا گئے کہ ظالموں نے مرنے تک چین نہ لینے دیا اور ان کی والدہ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہا کی شرمگاہ میں ابو جہل ملعون نے ایک برچھا مارا، جس سے وہ شہید ہو گئیں؛ مگر اسلام سے نہ ہٹیں؛ حالانکہ بوڑھی تھیں، ضعیف تھیں؛ مگر اس بد نصیب نے کسی چیز کا بھی خیال نہیں کیا۔

اسلام میں سب سے پہلی شہادت ان کی ہے اور اسلام میں سب سے پہلی مسجد حضرت عمار رضی اللہ عنہ کی بنائی ہوئی ہے۔

جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ سلم ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے، تو حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مکان سایہ کا بنانا چاہیئے، جس میں تشریف رکھا کریں، دوپہر کو آرام فرما لیا کریں اور نماز بھی سایہ میں پڑھ سکیں، تو قبا میں حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے اول پتھر جمع کیے اور پھر مسجد بنائی۔

لڑائی میں نہایت جوش سے شریک ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ مزے میں آ کر کہنے لگے کہ اب جا کر دوستوں سے ملیں گے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت سے ملیں گے۔ اتنے میں پیاس لگی اور پانی کسی سے مانگا، اُس نے دودھ سامنے کیا۔ اس کو پیا اور پی کر کہنے لگے کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ تُو دنیا میں سب سے آخری چیز دودھ پیئےگا۔ اس کے بعد شہید ہو گئے۔

اس وقت چورانوے (۹۴) برس کی عمر تھی۔ بعض نے ایک آدھ سال کم بتلائی ہے۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۱۷)

Check Also

فضائلِ اعمال – ۲۰

صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہنسنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تنبیہ اور …