حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنہما کے بارے میں فرمایا:
سمعت أذني مِن فِيْ رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يقول: طلحة والزبير جاراي في الجنة. (جامع الترمذي، الرقم: ٣٧٤١)
میرے کان نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک منہ سے یہ ارشاد سنا:
طلحہ اور زبیر جنت میں میرے پڑوسی ہوں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا اپنی تلوار نکالنا
حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
ایک موقع پر شیطان نے یہ جھوٹی افواہ پھیلائی کہ مکہ مکرمہ کے بالائی علاقے میں کفار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرفتار کر لیا ہے۔ جب حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے یہ افواہ سنی، تو وہ فوراً اپنی تلوار لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکل گئے، جب کہ وہ اس وقت صرف بارہ سال کے تھے۔ لوگ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر حیران ہو گئے کہ بارہ سال کا نوجوان تلوار اٹھائے ہوا ہے۔
جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: زبیر! کیا بات ہے؟
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس جھوٹی افواہ کی خبر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ میں ان لوگوں کو اپنی تلوار سے قتل کرنے آیا ہوں، جنہوں نے آپ کو گرفتار کر لیا ہے۔
حضرت عروہ رحمہ اللہ کے بیٹے کی روایت میں ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ پہلے شخص تھے، جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اپنی تلوار نکالی۔
اس روایت میں مزید آیا ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا یہ جواب سنا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ (من سير أعلام النبلاء ۱/۴۱، أسد الغابة ۲/۳۰۷، مصنف عبد الرزاق، الرقم: ۹۶۴۷، مصنف ابن أبي شيبة، الرقم: ۱۹۸۷۰)
نوٹ: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کس عمر میں اسلام قبول کیا، اس کے بارے میں مختلف روایات ہیں:
عروہ رحمہ اللہ سے دو مختلف روایات منقول ہیں: (۱) ابو الاسود، عروہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کے وقت حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی عمر بارہ سال تھی۔ (۲) ہشام بن عروہ رحمہ اللہ اپنے والد عروہ رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ سولہ سال کے تھے۔
ہشام بن عروہ رحمہ اللہ کا قول یہ ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ پندرہ سال کی عمر میں مشرف باسلام ہوئے تھے۔
ایک رائے یہ بھی ہے کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ اسلام قبول کرنے کے وقت آٹھ سال کے تھے۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے بعد تھوڑی ہی دیر میں انہوں نے اسلام قبول کیا تھا۔