مہمان کا اکرام

ایک وقت ایسا ہوا کہ شاید بارش وغیرہ کی وجہ سے مولانا کے یہاں گوشت نہیں آ سکا اور اس دن مہمانوں میں میرے ایک محترم بزرگ (جو حضرت مولانا کے خاص عزیز بھی ہیں) وہ بھی تھے، گوشت سے جن کی رغبت حضرت مولانا کو معلوم تھی، یہ عاجز بھی حاضر تھا۔

میں نے دیکھا کہ مولانا پر اس کا بہت اثر ہے کہ آج دسترخوان پر گوشت نہیں ہے۔ مجھے اس پر ایک گونہ تعجب ہوا کہ یہ کون سی تأثّر کی بات ہے؟

تھوڑی دیر کے بعد اسی پر قلق وافسوس کرتے ہوئے فرمایا:

حدیث شریف میں ہے:

من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه

جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اس کو چاہیئے کہ وہ مہمان کا اکرام کرے۔

اور اکرام ضیف میں سے یہ بھی ہے کہ اس کی رغبت کی چیز اگر مہیا سکتی ہو، تو مہیا کی جائے۔

اس کے بعد ایک خاص درد کے ساتھ فرمایا:

فکیف بأضياف الله وأضیاف رسوله

جس کا مطلب یہ ہے کہ جب کسی کے ہاں ایسے مہمان آئیں، جو صرف اللہ ورسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے اور انہی کے تعلق اور انہی کے کام سے آتے ہیں، تو ان کا حق تو اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ، ص ۱۸-۱۹)

Check Also

اپنے کو مٹانا چاہیئے

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: ایک بڑے فاضل …