میت کی قبر

(۱) میت کو گھر میں دفن نہ کیا جائے، خواہ وہ نابالغ ہو یا بالغ، نیک ہو یا برا۔ گھر کے اندر مدفون ہونا انبیائے کرام علیہم السلام کی خصوصیت ہے۔

(۲) قبر کو مربع شکل میں بنانا مکروہ ہے۔ قبر کو اونٹ کے کوہان کی طرح تھوڑا سا اونچا کرنا مستحب ہے۔ قبر کی اونچائی ایک بالشت یا اس کے قریب ہونی چاہیئے۔

(۳) قبر کو ایک بالشت سے زیادہ اونچا کرنا مکروہ ہے۔

(٤) قبر کو پختہ بنانا مکروہ ہے (یعنی قبر کو پلاسٹر یا سمینٹ وغیرہ سے پختہ بنانا مکروہ ہے)۔

(۵) قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد قبر کو کھولنا اور میت کو نکالنا جائز نہیں ہے۔ البتہ میت کی تدفین کے وقت اگر کسی شخص کا مال قبر میں رہ گیا ہو، تو اس کو نکالنے کے لیے قبر کو کھولنا جائز ہوگا۔

اسی طرح اگر کسی شخص کی زمین غصب کر لی گئی اور اس میں میت کو ناحق دفن کر دیا گیا، پھر وہ زمین اس کے حقیقی مالک کو لوٹا دی گئی، تو اس صورت میں اگر مالک نے اپنی زمین میں تدفین کی اجازت نہ دی ہو، تو قبر کو کھولا جائےگا اور میت کو وہاں سے دوسری جگہ منتقل کیا جائےگا۔

(۶) ایک قبر میں دو یا دو سے زیادہ میّتوں کو نہ دفنایا جائے؛ بلکہ ہر میّت کو الگ قبر میں دفنایا جائے۔

البتہ ضرورت کے وقت (مثال کے طور پر جگہ کی قلت ہو) اگر دو یا دو سے زیادہ میتوں کو ایک ہی قبر میں دفنایا جائے، تو جائز ہوگا؛ بشرطیکہ لاشوں کے درمیان مٹی کا حائل ہو؛ تاکہ ان کی لاشیں الگ الگ رہیں اور ان کے جسم مل نہ جائیں۔

(۷) ایک قبر میں ایک سے زائد میت کو دفن کرتے وقت اگر سارے میت مرد ہوں، تو ان میں سب سے زیادہ نیک آدمی کو قبلہ رخ کرکے قبر میں پہلے رکھا جائے، پھر دوسرے میتوں کو اس کے پیچھے ان کے دینی مقام ومرتبہ کے مطابق قبر میں رکھا جائے۔

البتہ اگر میتوں میں بالغ مرد، بالغ عورتیں، بچے اور بچیاں ہوں، تو بالغ مردوں کو قبلہ رخ کرکے قبر میں پہلے رکھا جائے، پھر ان کے پیچھے نابالغ بچوں کو، اس کے بعد بالغ عورتوں کو اور اخیر میں نابالغ بچیوں کو رکھا جائے۔

(۸) قبر کے اوپر گنبد بنانا جائز نہیں ہے۔

(۹) قبر کی علامت اور نشانی کے لیے پتھر رکھنا جائز ہے۔ اسی طرح علامت اور نشانی کے لیے قبروں پر نمبر ڈالنا جائز ہے۔

(۱۰) قبر پر میت کا نام لکھنا یا اس پر نمبر ڈالنا جائز ہے؛ تاکہ زائرین قبر کو پہچان سکیں۔

(۱۱) پتھر پر میّت کی زندگی کی تفصیلات لکھنا (مثلًا میّت کی عمر، تاریخ پیدائش وغیرہ) دین میں ثابت نہیں ہے؛ لہذا ان چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیئے۔

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …