علامات قیامت – قسط چہارم

قیامت کی دس بڑی نشانیاں

جس طرح احادیث مبارکہ میں قیامت کی چھوٹی علامتیں بیان کی گئی ہیں، اسی طرح احادیث مبارکہ میں قیامت کی بڑی علامتیں بھی بیان کی گئی ہیں۔

قیامت کی بڑی علامتوں سے مراد وہ اہم واقعات ہیں جو قیامت سے پہلے اس دنیا میں رونما ہوں گے اور قیامت کے قریب ہونے کی خبر دیں گے۔ محدثین کرام نے ذکر کیا ہے کہ امام مہدی رضی الله عنہ کا ظہور قیامت کی سب سے پہلی بڑی نشانی ہوگی۔ (الاشاعہ)

قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے دس نشانیاں ہیں جن کو حضرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل حدیث میں بیان کیا ہے۔ اگر ہم ان نشانیوں میں غور کریں، تو ہمیں معلوم ہوگا کہ یہ واقعات اتنے عظیم اور غیر معمولی ہوں گے کہ ان کے اثرات پوری دنیا یا دنیا کے ایک بڑے حصہ پر پڑیں گے۔

حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی الله عنہ فرماتے ہیں:

“ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، جب کہ ہم آپس میں گفتگو کر رہے تھے، تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے ہمیں پوچھا کہ تم کس بات کا تذکرہ کر رہے ہو؟ ہم نے جواب دیا کہ ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ اس کو سن کر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت ہرگز قائم نہیں ہوگی؛ یہاں تک کہ تم اس سے پہلے دس بڑی نشانیاں دیکھ لوگے۔”

“پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے ان دس بڑی نشانیوں کا ذکر کیا: دھوئیں (اس سے مراد ایک قسم کا دھواں ہے جو آسمان سے زمین پر اترے گا جس سے مسلمان تو صرف دماغ وحواس کی کدورت اور زکام میں مبتلا ہوں گے اور کفار بے ہوش ہو جائیں گے)، دجال کا ظہور، دابۃ الارض کا ظہور، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، حضرت عیسی علیہ السلام کا نزول، یاجوج اور ماجوج کا خروج اور تین جگہوں پر زمین کا دھنس جانا – ایک دھنسنا مشرق میں، دوسرا دھنسنا مغرب میں اور تیسرا دھنسنا جزیرۃ العرب میں اور آخری نشانی یہ ہوگی کہ ایک آگ یمن سے نکلےگی، جو لوگوں کو میدانِ حشر (شام) کی طرف لے جائےگی۔” (صحیح مسلم)

اس حدیث میں مذکور دس بڑی نشانیوں میں سے سب سے پہلی نشانی جو واقع ہوگی، وہ دجال کا ظہور ہوگا۔

دجال کا ظہور

حدیث شریف میں آیا ہے کہ دنیا کی پیدائش سے لے کر قیامت کے وقوع تک دجال کا فتنہ پیش آنے والے فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ ہوگا۔

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لے کر قیامت تک دجال کے فتنے سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہوگا۔ (المعجم الکبیر للطبرانی)

جب دجال نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی امت میں ظاہر ہوگا، تو آپ کی امت کو اس عظیم فتنہ کا مقابلہ کرنا ہوگا۔

دجال کا فتنہ کتنا بڑا اور خطرناک ہوگا، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہر نبی نے اپنی امت کو دجال اور اس کے فتنوں کے بارے میں خبر دی ہے۔

حضرت عبد الله بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

بے شک میں تم لوگوں کو دجال سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی نہیں گزرا؛ مگر اس نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہو۔ حضرت نوح علیہ السلام نے بھی اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے؛ البتہ میں تمہیں دجال کے بارے میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں، جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتائی: تم جانتے ہو کہ دجال کانا ہوگا اور الله تعالی یقینا کانے نہیں ہیں۔ (سنن ترمذی)

دجال کون ہے؟

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ دجال ایک عالمی نظام ہے۔ دوسرے لوگوں کی رائے یہ ہے کہ دجال ایک جن ہے اور تیسرا قول یہ ہے کہ دجال انسان اور جن کا مجموعہ ہے۔ یہ سب نظریات غلط ہیں۔

البتہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ دجال ایک مخصوص انسان ہے، جو دنیا میں ایک متعین وقت پر ظاہر ہوگا اور دنیا میں بہت بڑا فتنہ مچائےگا۔

یہ بات ذہن میں رہنی چاہیئے کہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔

ان شاء الله ہم آئندہ قسطوں میں ان احادیث کو بیان کریں گے جن سے اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ثابت ہوتا ہے۔

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …