حضرت عثمان رضی اللہ عنہ كا اپنے لیے جنت خریدنا

غزوۂ تبوک کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں  فرمایا:

ما على عثمان ما عمل بعد هذه (أي: ليس عليه أن يعمل عملا أخر لشراء الجنة بعد إنفاقه ست مائة بعير لتجهيز جيش تبوك). (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٠٠)

عثمان کو (جنت خریدنے کے لیے) کوئی اور نیک کام  نہیں کرنا پڑے گا اس عمل کے بعد (یعنی اسلامی لشکر کی مدد چھ سو اونٹوں کے ذریعہ)۔

غزوۂ تبوک کے موقع پر اسلامی لشکر کے لیے سازو سامان کی فراہمی

عبد الرحمن بن خباب رضی الله عنہ مندرجہ ذیل واقعہ بیان فرماتے ہیں:

میں اس وقت حاضر تھا، جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم لوگوں کو غزوۂ‏ تبوک کے لشکر کو مسلح کرنے اور اس کے لیے ساز وسامان کے فراہمی کی ترغیب دے رہے تھے۔

اس موقع پر حضرت عثمان بن عفان رضی الله عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے الله کے رسول! میرے ذمہ لشکر تيار کرنے کے لیے الله کی راہ میں سو اونٹ ہیں ان کے پورے کجاوں اور ٹاٹوں کے ساتھ۔

پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی الله عنہم کو دوبارہ غزوۂ تبوک کے لشکر کے تعاون کی ترغیب دلائی، تو حضرت عثمان رضی الله عنہ پھر کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے الله کے رسول! میرے ذمہ لشکر تيار کرنے کے لیے الله کی راہ میں دو سو اونٹ ہیں ان کے پورے کجاوں اور ٹاٹوں کے ساتھ۔

آپ صلی الله علیہ وسلم نے تیسری دفعہ غزوۂ تبوک کے لشکر کی مدد کی ترغیب دی، تو حضرت عثمان رضی الله عنہ تیسری بار کھڑے ہوئے اور عرض کیا کہ اے الله کے رسول! میرے ذمہ لشکر تيار کرنے کے لیے الله کی راہ میں مزید تین سو اونٹ ہیں ان کے پورے کجاوں اور ٹاٹوں کے ساتھ (یعنی حضرت عثمان رضی الله عنہ کُل چھ سو اونٹ مع ساز وسامان کے عطا کیے)۔

حضرت عبد الرحمن بن خباب رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نہایت مسرور ہوئے اور خوشی خوشی منبر سے نیچے تشریف لا رہے تھے اور فرمارہے تھے کہ عثمان کو (جنت خریدنے کے لیے) کوئی اور نیک کام نہیں کرنا پڑے گا اس عمل کے بعد (یعنی اسلامی لشکر کی مدد چھ سو اونٹوں کے ذریعہ)۔ (سنن الترمذی، الرقم: ۳۷۰۰)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …