ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشاد فرمایا:
رحم الله عثمان، تستحييه الملائكة (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧١٤)
اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم فرمائے، (وہ ایسے شخص ہیں کہ) فرشتے بھی ان کے سامنے حیا کرتے ہیں۔
آخرت میں حساب کی فکر
ایک موقع پر حضرت عثمان رضی الله عنہ اپنے جانوروں کے باڑے میں داخل ہوئے، تو انہوں نے اپنے غلام کو دیکھا کہ وہ اونٹ کو چارہ کھلا رہا ہے۔ حضرت عثمان رضی الله عنہ نے چارے کا معائنہ کیا، تو دیکھا کہ غلام نے جس طرح چارے کو تیار کیا تھا، وہ صحیح نہیں تھا۔ حضرت عثمان رضی الله عنہ ناراض ہوئے اور انہوں نے غلام کا کان مروڑ دیا۔
تھوڑی دیر بعد جب حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اپنے اس عمل کا جائزہ لیا، تو ان کو فکر لاحق ہوئی کہ کہیں آخرت میں ان سے اس عمل کا بدلہ نہ لیا جائے۔
چنانچہ حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اپنے غلام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم مجھ سے بدلہ لے لو؛ لیکن غلام نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ حضرت عثمان رضی الله عنہ اصرار کرتے رہے؛ یہاں تک کہ غلام راضی ہو گیا اور حضرت عثمان رضی الله عنہ کا کان مروڑنے لگا۔
حضرت عثمان رضی الله عنہ نے اس سے کہا کہ تم تھوڑا اور زور سے مروڑو، تو غلام نے ایسا کیا؛ یہاں تک کہ حضرت عثمان رضی الله عنہ کو اطمینان ہو گیا کہ غلام نے انہیں وہی تکلیف پہنچائی ہے جو انہوں نے غلام کو دی تھی۔
اس کے بعد حضرت عثمان رضی عنہ نے کہا کہ وہ بدلہ کتنا اچھا ہے جو اس دنیا میں لیا جائے اس سے قبل کہ آخرت میں اس کا مطالبہ کیا جائے۔ (أخبار المدينة ٢/١٣٢)
نوٹ: غلام کی سرزنش اور اصلاح حضرت عثمان رضی الله عنہ کے لیے جائز تھی۔ تاہم، انہوں نے غلام سے کہا کہ وہ ان سے بدلہ لے لے؛ کیونکہ انہیں اس بات کا خوف تھا کہ انہوں نے غلام کو سزا دینے میں حد سے تجاوز کیا ہے۔
حضرت عثمان رضی الله عنہ کا یہ طرز عمل درحقیقت خوفِ الہی اور آخرت کے حساب کی فکر کی وجہ سے ہے۔
الله تعالیٰ ہمیں اپنی روحانی اصلاح اور آخرت کے حساب کی فکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین