دین وایمان کی حفاظت کا طریقہ

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:

حاتم اصم فرماتے ہیں کہ جب تک کچھ حصہ قرآن شریف کا اور کچھ حصہ اپنے مرشد وبزرگانِ سلسلہ کے ملفوظات وحکایات کا نہ پڑھا جائے، تب تک ایمان کی سلامتی نظر نہیں آتی۔

حضرت ہمدانی رحمہ اللہ سے لوگوں نے پوچھا کہ جب مرشد وفات پا جائے، تو پھر کیا کیا جائے؛ تاکہ ایمان سلامت رہے۔

فرمایا: ان کا کلام پڑھا جائے، ان کے علوم سنا جائے اور سوچا جائے، اس لیے کہ ان کی باتوں اور حکایتوں کے سبب تجھے ان سے نسبت حاصل ہوگی اور وہ نسبت تمہاری نجات کا موجب ہوگی۔ (حدیث شریف میں ہے):

من تشبه بقوم فهو منهم

جس نے دوسری قوم سے مشابہت کی، وہ ان میں سے ہے۔

نیز مشائخ وبزرگانِ دین کی حکایات وملفوظات پڑھنے سننے کا ایک یہ فائدہ بھی ہے، جب ان کے افعال، اقوال، احوال اپنے اندر نہ پائےگا، تو اس کے دل سے غرور وتکبر دور ہوجائےگا اور ان کی پیروی کرکے انہی میں سے ہونے کی کوشش کرےگا اور ہو جائےگا۔ (ملفوظاتِ حکیم الامّت، ج ۱۵، ص ۱۹۵)

Check Also

موت کے لیے ہر ایک کو تیاری کرنا ہے

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: میں ایک …