شکر اور ناشکری کی بنیاد

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:

انسان کے دل میں ناشکری اس سے پیدا ہوتی ہے کہ آدمی اللہ کی موجودہ اور حاصل شدہ نعمتوں پر تو نظر نہ کرے اور جو چیز حاصل نہیں، صرف اس کو دیکھتا رہے۔

اس کے بر خلاف، جو شخص حاصل شدہ اور موجودہ نعمتوں پر تو ہر وقت نظر رکھتا ہے اور جو موجود وحاصل نہیں، ان سے قطع نظر کرتا ہے، تو فطری طور پر اس کے دل میں شکر کی کیفیت پیدا ہوگی۔

ایک حدیث میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ہدایت فرمائی:

جالسی المساکین وقربيهم

مساکین کے ساتھ بیٹھو اور ان کو اپنے قریب کرو۔

اس کی مصلحت بعض حضرات نے یہی بیان فرمائی ہے کہ ان کی صحبت میں رہ کر اپنے پاس ان سے زیادہ سامان دیکھےگا، تو اس کی قدر ہو گی اور شکر کی توفیق ہوگی۔ (ملفوظاتِ حکیم الامّت، ج ۲۴، ص ۳۲۲)

Check Also

مہمان کا اکرام

ایک وقت ایسا ہوا کہ شاید بارش وغیرہ کی وجہ سے مولانا کے یہاں گوشت …