صحابۂ کرام کی عظیم قربانیوں کے بارے میں قرآن کریم کی گواہی

الله سبحانہ وتعالی کا مبارک فرمان ہے:

لَٰكِنِ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ ۚ وَأُولَٰئِكَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (سورة التوبة: 88)

لیکن رسول اور وہ لوگ جو ان کے ساتھ ایمان لائے، انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا اور انہی کے لئے (سارے) خوبیاں ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہیں۔

ایک انصاری صحابی کا رسول ‏کریم صلی الله علیہ وسلم کی خاطر اپنی عمارت کو زمین بوس کر دینا

ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم مدینہ ‏منوّرہ میں کسی راستہ سے گزر رہے تھے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک بلند عمارت دیکھی، تو آپ نے ‏صحابۂ کرام رضی الله عنہم سے سوال کیا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ: یہ فلاں انصاری کی نئی عمارت ‏ہے۔ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے۔‎

پھر وہ انصاری صحابی نبی کریم صلی الله ‏علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور سلام کیا؛ مگر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنا چہرۂ مبارک پھیر ‏لیا۔ انہوں نے دوبارہ سلام کیا؛ مگر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ نبی کریم صلی الله علیہ ‏وسلم کا یہ برتاؤ دیکھ کر ان کو فکر لاحق ہوئی کہ آخر مجھ سے کون سی غلطی سرزد ہوئی ہے۔‎

تو انہوں نے صحابۂ کرام رضی الله عنہم سے ‏دریافت کیا کہ کیا بات ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم تمہاری نئی عمارت کے ‏پاس سے گزرے تھے اور اس کے بارے میں سوال کیا تھا۔ یہ سن کر وہ صحابی فوراً اپنے گھر گئے اور اس نئی ‏عمارت کو زمین بوس کر دیا اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کو اطلاع بھی نہیں دی کہ میں نے وہ عمارت ‏منہدم کر دی ہے۔‎

کچھ دنوں کے بعد رسولِ کریم صلی الله علیہ ‏وسلم دوبارہ اس راستے سے گزرے اور سوال کیا: وہ عمارت کہاں گئی، جو میں نے پچھلی مرتبہ یہاں دیکھی ‏تھی؟صحابۂ کرام رضی الله عنہم نے جواب دیا کہ انہوں نے (انصاری صحابی نے) اس عمارت کو گرا دیا ہے؛ ‏کیونکہ انہیں احساس ہو گیا تھا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم اس سے خوش نہیں ہیں، تو آپ صلی الله علیہ وسلم ‏نے فرمایا: ہر عمارت اپنے مالک کے لیے وبال ہے؛ سوائے وہ عمارت جس کی تعمیر آدمی کے لئے ضروری ہو۔ (سنن ابی داؤد)‏‎

اس انصاری صحابی رضی الله عنہ کے اس طرز عمل سے واضح ہو گیا کہ ان کے دل میں نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کی سچی اور بے پناہ محبّت تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ صحابۂ کرام رضی الله عنہم کے لیے نبی کریم صلی ‏الله علیہ وسلم کی ذرّہ برابر بھی ناراضگی ناقابلِ برداشت تھی اور جب انہیں محسوس ہوتا تھا کہ نبی کریم صلی ‏الله علیہ وسلم ان کے کسی عمل سے ناراض ہیں، تو وہ فوراً اس سے باز آجاتے تھے۔

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …