مختلف مواقع اور اوقات کئے لئے مسنون سورتیں
بعض مخصوص سورتوں کے بارے میں احادیث مبارکہ میں آیا ہے کہ انہیں رات اور دن کے مخصوص اوقات یا ہفتہ کے مخصوص دنوں میں پڑھا جائے؛ لہذا ان سورتوں کو مقررہ اوقات میں پڑھنا مستحب ہے:
(۱) سونے سے پہلے سورۂ کافرون پڑھنا۔
حضرت جبلہ بن حارثہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم سونے کا ارادہ کرو، تو سورۂ کافرون شروع سے لے کر آخر تک پڑھ لیا کرو؛ کیونکہ اس سورت کا پڑھنا شرک سے نجات کا ذریعہ ہے۔ (معجم الکبیر للطبرانی)
(۲) صبح وشام تین بار تینوں قل (سورۂ اخلاص، سورۂ فلق اور سورۂ ناس) پڑھنا۔
حضرت عبد اللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک بارش والی سخت تاریک رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے کے لئے نکلے؛ تاکہ آپ ہمیں نماز پڑھا دیں؛ چنانچہ میں نے آپ کو پا لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: پڑھو، لیکن میں نے کچھ نہیں پڑھا (کیونکہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ کیا پڑھوں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری مرتبہ فرمایا: پڑھو، مگر میں نے کچھ نہیں پڑھا (کیونکہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ کیا پڑھوں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار فرمایا: پڑھو، تو میں نے پوچھا: میں کیا پڑھوں؟ آپ نے فرمایا: صبح وشام تین مرتبہ سورۂ اخلاص اور معوّذتین (قل أعوذ برب الفلق اور قل أعوذ برب الناس) پڑھ لیا کرو، آپ نے مزید فرمایا: یہ (سورتیں) تمہیں ہر چیز کے لئے کافی ہو جائیں گی (یعنی ان سورتوں کی برکت سے تمام بلاؤں اور مصیبتوں سے تمہیں نجات ملےگی)۔ (ترمذی شریف)
(۳) رات میں سورۂ واقعہ پڑھنا۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ پڑھے، وہ کبھی فاقہ میں مبتلا نہیں ہوگا۔ نیز حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مزید فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ہر رات اس سورت کی تلاوت کیا کریں۔
جب حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مرض الموت میں تھے اور اپنی زندگی کے آخری مرحلہ میں تھے، تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے۔ عیادت کے دوران حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: کیا میں آپ کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر نہ کر دوں ؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ وظیفہ (آپ کی وفات کے بعد) آپ کی بیٹیوں کے کام آئےگا ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: کیا آپ کو میری بیٹیوں کے بارے میں فاقے کا ڈر ہے؟ (آپ اس کی فکر نہ کریں؛ کیونکہ) میں نے اپنی بیٹیوں کو تاکید کی ہے کہ وہ ہر رات سورۂ واقعہ کی تلاوت کیا کریں؛ اس لئے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ کی تلاوت کرے، وہ کبھی بھی فاقہ میں مبتلا نہیں ہوگا۔
(۴) صبح وشام سورہ یٰس پڑھنا۔
حضرت عبد اللہ بن عبّاس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جو شخص صبح کے وقت سورہ یٰس پڑھے، اس کے سارے کام اس دن کی شام تک آسان کر دیئے جائیں گے اور جو شخص دن کے آخر میں اس کو پڑھے، اس کے سارے کام اگلی صبح تک آسان کر دیئے جائیں گے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص رات میں اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے سورہ یٰس پڑھے، اس کے (صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
(شعب الایمان کی روایت میں وارد ہوا ہے کہ جو شخص سورہ یٰس پڑھے، اس کے صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ اس حدیث میں رات میں پڑھنے کی کوئی تخصیص نہیں ہے؛ لہذا اگر کوئی شخص دن یا رات کے کسی بھی وقت میں سورہ یٰس کی تلاوت کرے، تو اس کو یہ فضیلت (گناہوں کا معاف ہونا) حاصل ہوگی۔
(۵) سونے سے پہلے سورہ ملک پڑھنا۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص ہر رات سورہ ملک پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو اس سورت کی برکت سے عذابِ قبر سے نجات دیں گے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم (صحابہ کرام) اس سورت کو ”المانعہ“ (عذابِ قبر سے بچانے والی سورت) کے نام سے بلاتے تھے۔ یہ سورت ایسی سورت ہے کہ جو شخص ہر رات میں اس کی تلاوت کرے، تو بے شک اس نے بہت زیادہ (ثواب) حاصل کیا اور بہت اچھا کیا۔
سورہ ملک کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ یہ سورت (سورہ ملک) میری امّت کے ہر فرد کے دل میں ہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن مجید میں ایک سورت ہے جو تیس آیات پر مشتمل ہے، یہ سورت اس شخص کے لئے سفارش کرےگی؛ یہاں تک کہ اس کو بخش دیا جائےگا، یہ سورت سورہ ملک ہے (یعنی یہ سورت اس شخص کے لئے سفارش کرےگی جو پابندی سے اس کی تلاوت کرے)۔
(۶) سونے سے پہلے سورہ سجدہ پڑھنا۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ سوتے تھے جب تک سورہ سجدہ اور سورہ ملک نہ پڑھ لیتے تھے۔
حضرت خالد بن معدان رحمہ اللہ (تابعی) فرماتے ہیں کہ بے شک سورہ سجدہ قبر میں اس شخص کا دفاع کرےگی جو اس کی تلاوت کرتا ہے۔ یہ سورت کہےگی: اے اللہ ! اگر میں آپ کی کتاب کا حصّہ ہوں، تو اس شخص کے حق میں میری شفاعت قبول فرما اور اگر میں آپ کی کتاب کا حصّہ نہیں ہوں، تو مجھے اپنی کتاب سے مٹا دے۔ یہ سورت پرندے کی شکل اختیار کر کے اس شخص کے اوپر اپنے پر پھیلا دےگی (تاکہ اس کی حفاظت کرے) اور اس کے لئے سفارش کرےگی اور اس کو عذاب قبر سے بچائےگی۔ سورہ ملک کو بھی یہی فضیلت حاصل ہے۔ اس عظیم فضیلت کی وجہ سے حضرت خالد بن معدان رحمہ اللہ کا معمول تھا کہ وہ نہیں سوتے تھے؛ جب تک کہ وہ سورہ سجدہ اور سورہ ملک نہ پڑھ لیتے تھے۔
(۷) جمعہ کی شب میں سورہ دخان پڑھنا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی شب میں (جمعرات کی رات میں) سورہ دخان پڑھے، اس کے سارے (صغیرہ) گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کی شب میں (جمعرات کی رات میں) یا جمعہ کے دن میں سورہ دخان پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنّت میں ایک محل بنائیں گے۔
(۸) جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کرے، اس کے قدم کے نیچے سے ایک نور نکلتا ہے اور وہ آسمان کے بادلوں تک پہونچ جاتا ہے۔ یہ نور قیامت کے دن اسے روشنی دےگا اور پچھلے جمعہ سے لیکر اس جمعہ تک کہ اس کے سارے (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (الترغیب والترہیب)
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھ لے (اور جمعہ کے حقوق پورا کرے)، وہ آٹھ روز تک ہر فتنہ سے محفوظ رہےگا اور اگر دجّال نکل آئے، تو یہ شخص اس کے فتنہ سے محفوظ رہےگا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو شخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھ لے، تو اگر دجّال سے اس کا سامنا ہو جائے، تو دجّال کو اس پر غلبہ حاصل نہیں ہوگا اور نہ وہ اس کو کوئی تکلیف پہنچا سکےگا۔
(۹) سونے سے پہلے سورہ بقرہ کی آخری تین آیتیں پڑھنا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی عقل مند آدمی سورہ بقرہ کی آخری تین آیتیں پڑھے بغیر سوئےگا، کیوں کہ یہ (آیتیں) عرش کے نیچے کے خزانے سے آئی ہیں۔ (سنن دارمی)
(۱۰) سونے سے پہلے سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھنا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تم (سونے کے وقت) اپنا پہلو بستر پر رکھو اور سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص پڑھ لو، تو تم موت کے علاوہ ہر چیز سے محفوظ ہو جاؤگے۔ (مسند بزاّر)
(۱۱) سونے سے پہلے سورہ زمر اور سورہ بنی اسرائیل پڑھنا۔
حضرت ابو لبابہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں سوتے تھے جب تک آپ سورہ زمر اور سورہ بنی اسرائیل نہ پڑھ لیتے تھے۔ (ترمذی شریف)
(۱۲) سونے سے پہلے مسبّحات پڑھنا (یعنی وہ سورتیں جو ”تسبیح“ کے لفظ سے پڑھناہوتی ہیں)۔
وہ سورتیں یہ ہیں: سورہ بنی اسرائیل، سورہ حدید، سورہ حشر، سورہ صف، سورہ جمعہ، سورہ تغابن اور سورہ اعلیٰ۔
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں سوتے تھے جب تک آپ مسبّحات نہ پڑھ لیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ان سورتوں میں ایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوں سے افضل ہے۔