طلاق کی سنتیں اور آداب – ۱

طلاق

نکاح کا مقصد یہ ہے کہ میاں بیوی پاکیزہ زندگی گزاریں اور ایک دوسرے کو الله تعالیٰ کے حقوق اور آپس کے حقوق پورا کرنے میں مدد کریں۔

جس نکاح میں میاں بیوی الفت ومحبت کے ساتھ رہیں اور ایک دوسرے کے مزاج وجذبات کو سمجھتے ہوئے زندگی بسر کریں، تو وہ نکاح مسرّت وخوشی کا باعث ہوگا اور دنیا میں نیک اولاد کی آمد کا ذریعہ بنےگا۔

اگر نکاح کے بعد میاں بیوی کو محسوس ہوں کہ ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے لئے محبت والفت نہیں ہے یا ان میں سے ایک نکاح میں بے وفائی کر رہا ہے کسی اجنبی کے ساتھ غلط تعلقات جوڑنے کی وجہ سے یا ان میں سے ایک ازدواجی ذمہ داری کو نبھانا نہیں چاہتا ہے، جس کی وجہ سے ان (میاں بیوی) کے ازدواجی زندگی میں خلل پیدا ہو رہا ہے اور مسلسل جھگڑے اور لڑائیاں آپس میں ہو رہی ہیں، تو ایسی صورت میں چوں کہ نکاح کا مقصد حاصل نہیں ہو رہا ہے، تو شریعت میاں بیوی کو طلاق کے ذریعہ علیحدہ ہو جانے کی اجازت دیتی ہے۔

واضح رہے کہ شریعت کی نظر میں طلاق ایک ناپسندیدہ چیز ہے (لیکن ضرورت اور مجبوری کے وقت شریعت نے شوہر کو طلاق دینے کی اجازت دی ہے)، لہذا شوہر کو چاہیئے کہ طلاق دینے میں جلدی نہ کرے؛ بلکہ آپس کی نا اتفاقی اور رنجش کو ختم کرنے کے لئے کوشش کرے۔

نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ الله تعالیٰ کے نزدیک تمام مباح چیزوں میں سے سب سے زیادہ ناپسندیدہ چیز طلاق ہے (یعنی وہ طلاق ناپسندیدہ ہے جو بغیر ضرورت کے دی جائے)۔


[۱]

Check Also

دعا کی سنتیں اور آداب – ۷

(۱۷) بہتر یہ ہے کہ جامع دعا کریں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں …