رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سخت وعید

مسلمانوں کے لیے حضرت سعد رضی اللہ کا پیغام

احد کی لڑائی میں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کا حال معلوم نہیں ہوا کہ کیا گزری۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ کو تلاش کے لیے بھیجا وہ شہداء کی جماعت میں  تلاش کر رہے تھے۔

آوازیں بھی دے رہے تھے کہ شاید وہ زندہ ہوں پھر پکار کر کہا کہ مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا ہے کہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ کی خبر لاؤں تو ایک جگہ سے بہت ضعیف سی آواز آئی یہ اُس طرف بڑھے جا کر دیکھا کہ سات مقتولین کے درمیان پڑے ہیں اور ایک آدھ سانس باقی ہے۔

جب یہ قریب پہنچے تو حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو میرا سلام عرض کر دینا اور کہہ دینا کہ اللہ تعالیٰ میری جانب سے آپ کو اس سے افضل اور بہتر بدلہ عطا فرمائیں جو کسی نبی کو  اس کے امّتی کی طرف سے بہتر سے بہتر عطا کیا ہو۔

اور مسلمانوں کو میرا یہ پیغام پہنچا دینا کہ اگر کافر حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئے اور تم میں سے کوئی ایک آنکھ بھی چمکتی ہوئی رہے یعنی وہ زندہ رہا، تو اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی عذر بھی تمہارا نہ چلےگا اور یہ کہہ کر جان بحق ہو گئے۔

در حقیقت ان جاں نثاروں (صحابۂ کرام) نے (اللہ تعالیٰ اپنے لطف سے ان کی قبروں کو نور سے بھر دے) اپنی جاں نثاری کا پورا ثبوت دے دیا کہ زخموں پر زخم لگے ہوئے ہیں۔ دم توڑ رہے ہیں مگر کیا مجال ہے کہ کوئی شکوہ کوئی گھبراہٹ کوئی پریشانی لاحق ہو جائے۔ ولولہ ہے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر جاں نثاری کا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر قربانی کا کاش مجھ سے نااہل کو بھی کوئی حصہ اس محبّت کا نصیب ہو جاتا۔ (فضائل اعمال، ص ـ۱۷۰)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …