نکاح کی سنتیں اور آداب – ‏۱٦‏

حرمت مصاہرت

(۱) اگر کوئی عورت کسی مرد کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے، تو حرمت مصاہرت دونوں کے درمیان ثابت ہو جائے گی۔

جب حرمت مصاہرت دونوں کے درمیان ثابت ہو جائے گی، تو اس مرد کے لئے اس عورت کی ماں اور عورت کی دادی (اور دادی کی ماں اوپر تک) اور اس عورت کی بیٹی اور عورت کی پوتی (اور پوتی کی بیٹی نیچے تک) سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

اسی طرح اگر کوئی مرد کسی عورت کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے، تو حرمت مصاہرت دونوں کے درمیان ثابت ہو جائےگی۔

جب حرمت مصاہرت دونوں کے درمیان ثابت ہو جائے گی تو اس عورت کے لئے اس مرد کے باپ اور مرد کے دادا (اور دادا کے باپ اوپر تک) اور اس مرد کا بیٹا اور مرد کا پوتا (اور پوتے کا بیٹا نیچے تک) سے نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا۔

(۲) حرمت مصاہرت اس وقت ثابت ہو جاتی ہے، جب کوئی مرد کسی عورت کے جسم کو بلا حائل شہوت کے ساتھ چھوئے (یعنی نو برس کی لڑکی یا نو برس کی عمر سے بڑی عورت کو بلا حائل شہوت کے ساتھ چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہو جائےگی)۔

بلا حائل سے مراد یہ ہے کہ مرد عورت کے بدن کی کھال کو شہوت کے ساتھ اس طرح چھوئے کہ کوئی موٹا کپڑا بیچ میں نہ ہو، چنانچہ اگر مرد عورت کے جسم کو شہوت کے ساتھ چھوئے؛ مگر بیچ میں کوئی موٹا کپڑا حائل ہو کہ عورت کے بدن کی گرمی مرد کو محسوس نہ ہو، تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

البتہ اگر بیچ میں اتنا باریک کپڑا حائل ہو کہ عورت کے بدن کی گرمی کو مرد محسوس کرے، تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جائےگی۔

نوٹ:- بالغ عورت کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر وہ کسی بالغ مرد کے بدن کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے اور بیچ میں کوئی حائل نہ ہو، تو حرمت مصاہرت ثابت ہو جائےگی۔

مرد کے اندر شہوت کی علامت یہ ہے کہ اس کے عضو تناسل میں حرکت یا انتشار ہو؛ البتہ اگر کوئی شخص بوڑھا ہو اور اس کے اندر انتشار کی قوت نہ ہو، تو اس کے بارے میں حرمت مصاہرت کے ثبوت کے لئے بس اتنا کافی ہے کہ اس کے دل میں خواہش محسوس ہو۔

عورت کے اندر شہوت کی علامت یہ ہے کہ اس کے دل میں خواہش محسوس ہو۔

(۳) اگر کوئی شخص اپنی بیٹی کے جسم کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے، تو اس کی بیوی اس پر فوراً حرام ہو جائےگی۔ یہ حکم اس صورت میں ثابت ہوگا جب اس کی بیٹی کی عمر نو سال یا اس سے زیادہ ہو۔ لہذا اس پر واجب ہے کہ وہ فوراً اپنی بیوی سے علیحدہ ہو جائے اور اپنے نکاح کو ختم کر دے۔ نکاح کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر نکاح ختم کر دے یا وہ اپنی بیوی کو اطلاع دے دے کہ تم مجھ پر حرام ہو۔

 اسی طرح یہی حکم ثابت ہوگا کہ اگر کوئی ماں اپنے بیٹے کے جسم کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے، تو وہ اپنے شوہر پر فوراً حرام ہو جائےگی اور اس پر واجب ہوگا کہ وہ اپنے شوہر سے علیحدہ ہو جائے۔

اگر کوئی شخص اپنی ساس  کے جسم کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائے، تو اس کی بیوی اس پر فوراً حرام ہو جائےگی؛ لہذا اس پر واجب ہوگا کہ وہ اپنی بیوی سے فوراً علیحدہ ہو جائے اوراپنے نکاح کو ختم کر دے۔ نکاح کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی کو ایک طلاق دے کر نکاح ختم کر دے یا وہ اپنی بیوی کو اطلاع دے دے کہ تم مجھ پر حرام ہو۔

اسی طرح  یہی حکم ثابت ہوگا کہ اگر کوئی سسر اپنی بہو کے جسم کو شہوت کے ساتھ چھوئے، تو وہ شوہر پر فوراً حرام ہو جائےگی اور اس پر واجب ہوگا کہ وہ اپنے شوہر سے علیحدہ ہو جائے۔


[۱]

Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …