حج کی تین قسمیں
حج کی تین قسمیں ہیں:
(۱) حج افراد
(۲) حج تمتّع
(۳) حج قران
حج افراد
حج افراد یہ ہے کہ انسان حج کا احرام باندھ کر صرف حج کرے اور حج کے مہینوں میں حج سے پہلے عمرہ نہ کرے۔ [۱]
حج تمتّع
حج تمتّع یہ ہے کہ انسان حج کے مہینوں میں عمرہ اور حج دونوں کو الگ الگ احرام کے ساتھ ادا کرے۔
ان دونوں عبادتوں کو انجام دینے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ ادا کرےگا پھر جب عمرہ سے فارغ ہو جائے، تو وہ احرام سے نکل جائےگا اور جب حج کے ایّام آ جائیں تو وہ حج کے لئے ایک نیا احرام باندھ کر حج ادا کرےگا۔
حج کے مہینہ شوال، ذو القعدہ اور ذو الحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔ [۲]
حج قران
حج قران یہ ہے کہ انسان حج کے مہینوں میں عمرہ اور حج دونوں کو ایک احرام کے ساتھ ادا کرے۔ [۳]
ان دونوں عبادتوں کو انجام دینے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان حج کے مہینوں میں حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھ کر چلےگا اور عمرہ ادا کرےگا۔ عمرہ ادا کرنے کے بعد وہ احرام سے نہ نکلےگا؛ بلکہ وہ حالت احرام ہی میں رہےگا یہاں تک کہ جب حج کے ایام آ جائیں، تو وہ اسی پہلے احرام کے ساتھ حج بھی ادا کرےگا۔
نوٹ:- ایک احرام کے ساتھ عمرہ اور حج ادا کرنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان عمرہ کے شروع سے لیکر حج کے آخر تک حالت احرام میں رہےگا (اور احرام کے سارے احکام کا پابند رہےگا اور تمام منہیات سے پرہیز کرےگا)۔
ایک احرام کے ساتھ عمرہ اور حج ادا کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ انسان پر لازم ہے کہ وہ احرام کی ایک چادر کو عمرہ کے شروع سے لیکر حج کے آخر تک استعمال کرے؛ کیونکہ اگر کسی کی احرام کی چادر گندی ہو جائے یا پھٹ جائے یا گم ہو جائے، تو اس کے لئے دوسری احرام کی چادر کا استعمال کرنا جائز ہوگا۔
سب سے افضل حج
حج کی تین قسموں میں سے ہر قسم باعث ثواب ہے؛ لیکن سب سے افضل والی قسم ”حج قران“ ہے پھر اس کے بعد ”حج تمتع“ ہے پھر اخیر میں ”حج افراد“ ہے۔ [۴]
[۱] الإفراد بالحج أن يحج أولا ثم يعتمر بعد الفراغ من الحج أو يؤدي كل نسك في السفر على حدة أو يكون أداء العمرة في غير أشهر الحج (المبسوط للسرخسي ٤/۲۵)
[۲] صفته أي التمتع أن يحرم بعمرة في أشهر الحج ويطوف ويسعى ويحلق أو يقصر وقد حل ثم يحرم بالحج يوم التروية وقبله أفضل (الاختيار ۱/۱۵۸)
أشهر الحج شوال وذو القعدة وعشر من ذي الحجة (اللباب في شرح الكتاب ۱/۲٠۲)
[۳] والقارن هو الجامع بين الحج والعمرة سواء أحرم بهما معا أو أحرم بالحجة وأضاف إليها العمرة أو أحرم بالعمرة ثم أضاف إليها الحجة إلا أنه إذا أحرم بالحجة وأضاف إليها العمرة فقد أساء فيما صنع لأن الله تعالى جعل العمرة بداية وجعل الحج نهاية وعليه فمن أضاف العمرة إلى الحج فقد جعل الحج بداية وإنه مخالف ما في الكتاب (المحيط البرهاني ۲/٤٦٦)
[٤] وأما بيان أفضل أنواع ما يحرم به فظاهر الرواية عن أصحابنا أن القران أفضل ثم التمتع ثم الإفراد وروي عن أبي حنيفة أن الإفراد أفضل من التمتع (بدائع الصنائع ۲/۱۷٤)