موت کے وقت کلمۂ شہادت کی تلقین

جو لوگ قریب المرگ کے پاس بیٹھے ہوں ، ان کے لیے مستحب ہے کہ وہ آواز کے ساتھ کلمۂ شہادت پڑھیں ؛ تاکہ ان کا کلمہ سن کر قریب المرگ بھی کلمہ پڑھنے لگے۔ (اس کو شریعت میں کلمۂ شہادت کی تلقین کہا جاتا ہے) قریب المرگ کو کلمہ پڑھنے کا حکم نہ دیں؛ کیوں کہ وہ وقت انتہائی مشکل اور دشوار ہے۔ نہ معلوم اس کے منھ سے کیا نکل جائے ۔ قریب بیٹھے لوگ صرف اس طرح کلمہ پڑھنے کی ترغیب دیں کہ وہ آوازکے ساتھ  کلمہ پڑھیں کہ ان کی آواز سن کر قریب المرگ بھی کلمہ پڑھنے لگے۔[۵]

یہ بات ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ جب وہ (قریب المرگ ) ایک دفعہ کلمہ پڑھ لے ، تو یہ کافی ہے۔ یہ کوشش نہ کی جائے کہ وہ مسلسل کلمہ پڑھتا رہے یہاں تک کہ اس کی روح پرواز کر جائے ۔ کیوں کہ مقصد تو صرف اتنا ہے کہ میت کی زبان سے آخری جو بات نکلے ، وہ کلمۂ شہادت یا اللہ  تعالیٰ کا کوئی بھی ذکر ہو (سبحان الله , و الحمد الله وغیرہ )، البتہ اگر وہ (قریب المرگ) ایک بار کلمہ پڑھنے کے بعد پھر کوئی دنیوی بات چیت کرے، تو قریب بیٹھے لوگ دوبارہ  کلمہ کی تلقین کرے اور آواز کے ساتھ کلمہ پڑھے آواز  سے کلمہ پڑھے؛ تا کہ وہ پھر کلمہ پڑھ لے اور وہ دنیا سے اس حال میں رخصت ہو کہ اس کا آخری کلمہ” کلمۂ شہادت” ہو۔[٦]

موت کے وقت غیر اختیاری طور پر کفریہ بات منھ سے نکلنا

موت کے وقت خدانخواستہ اگر کوئی کفر کی بات میت کے منھ سے نکلے ، تو اس کی طرف دھیان نہ دیا جائے ، نہ ہی اس کی تشہیر کی جائے ۔ بلکہ یہ سمجھنا چاہیئے کہ موت کی شدت کی وجہ سے اس کے حواس کھو گئے اور اس کی عقل ٹھکانے نہیں رہی ، جس کی وجہ سے اس طرح کی بات اس کے منھ سے نکل گئی اور یہ بات اچھی طرح واضح ہے کہ اگر کسی کی عقل زائل ہوجائے جس کی وجہ سے اس کے منھ سے کفریہ بات نکل جائے تو وہ معاف ہے۔ ہمیں اس کے لیے مسلسل مغفرت اور نجات کی دعا کرنی چاہیئے۔ [۷]

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1374


[۵] ولقن الشهادتين وصورة التلقين أن يقال عنده في حالة النزع قبل الغرغرة جهرا وهو يسمع أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا رسول الله ولا يقال له قل ولا يلح عليه في قولها مخافة أن يضجر (الفتاوى الهندية ١/١٥٧)

[٦] فإذا قالها مرة لا يعيدها عليه الملقن إلا أن يتكلم بكلام غيرها كذا في الجوهرة النيرة وهذا التلقين مستحب بالإجماع (الفتاوى الهندية ١/١٥٧)

[۷] وقالوا: إنه إذا ظهر منه ما يوجب الكفر لا يحكم بكفره حملا على أنه زال عقله واختار بعضهم زوال عقله عند موته لهذا الخوف (حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح ص٥٥٩)

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …