روضۂ اقدس کی زیارت کی فضیلت

‎‎عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال من زار قبري بعد موتي كان كمن زارني في حياتي (المعجم الأوسط، الرقم: ۲۸۷) رواه الطبراني ‏والدارقطني والبيهقي وضعفه كذا في الإتحاف وفي المشكوة برواية البيهقي في الشعب بلفظ : من حج فزار قبري بعد موتي كان كمن زارني في ‏حياتي واستدل به الموفق في المغني على استحباب الزيارة (فضائلِ حج صـ ۱۸٤)‏‏‏

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص میری وفات کے بعد میری قبر کی زیارت کرے، وہ اس شخص کی طرح ہوگا جس نے میری زندگی میں میری زیارت کی۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی

امام طبرانی رحمہ اللہ نے اپنی دعا کی کتاب میں بیان کیا ہے کہ انہیں ایک مرتبہ خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل ہوا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہیئت بعینہ وہی تھی جو احادیثِ مبارکہ میں بیان کی گئی ہے۔ امام طبرانی رحمہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ تعالیٰ نے میرے دل میں کچھ کلمات کا القا کیا ہے، کیا میں ان کو آپ کے سامنے عرض کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ کلمات کیا ہیں؟ امام طبرانی رحمہ اللہ نے جواب دیا:

اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ بِعَدَدِ مَنْ حَمِدَكَ وَلَكَ الْحَمْدُ بِعَدَدِ مَنْ لَمْ يَحْمَدْكَ وَلَكَ الْحَمْدُ كَمَا ‏تُحِبُّ أَنْ تُحْمَدَ اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ مَنْ صَلَٰى عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ ‏مَنْ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كَمَا تُحِبُّ أَنْ يُصَلّٰى عَلَيْهِ

”اے اللہ ! آپ ہی کے لئے تعریف ہے ان لوگوں کی تعداد کے بقدر جنہوں نے آپ کی تعریف کی اور آپ ہی کے لئے تعریف ہے ان لوگوں کی تعداد کے بقدر جنہوں نے آپ کی تعریف نہیں کی اور آپ ہی کے لئے تعریف ہے جس طرح آپ اپنی تعریف پسند فرماتے ہیں۔ اے اللہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیے ان لوگوں کی تعداد کے مطابق جنہوں نے ان پر درود بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نازل فرما ان لوگوں کی تعداد کے مطابق جنہوں نے ان پر درود نہیں بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجیے جس طرح آپ ان پر درود بھیجنا پسند فرماتے ہیں۔“

اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی حمد وثنا اور درود شریف کے ان وقیع اور شان دار کلمات کو سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت زیادہ خوش ہوئے اور اتنا مسکرائے کہ سامنے کے دندانِ مبارک ظاہر ہو گئے اور ان کے درمیان روشنی نظر آنے لگے۔ (القول البدیع، ص۱۳۰)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خوش خبری

حضرت محمد عتبی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ اسی دوران ایک اعرابی آیا اور اس نے اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھا دیا۔ پھر وہ قبر مبارک کی طرف بڑھا اور انتہائی عاجزی اور محبت کے ساتھ صلوۃ وسلام پڑھا اور اللہ تعالیٰ سے نہایت خوب صورت انداز میں دعا کی۔

 پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے والدین آپ پر قربان ہوں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ کو آخری نبی بنایا ہے اور آپ پر وحی(یعنی قرآن مجید کی وحی) نازل کی ہے۔ نیز آپ پر ایسی انوکھی اور جامع کتاب (قرآن مجید) اتاری ہے جس میں تمام انبیائے کرام اور رسولوں کے علوم ہیں۔ اس کتاب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَوۡ اَنَّهمۡ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَهمۡ جَآءُوۡکَ فَاسۡتَغۡفَرُوا اللّٰہَ وَاسۡتَغۡفَرَ لَهمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴  (سورة النساء: 64)

اور جب ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، اگر یہ اس وقت آپ کے پاس آتے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب  کرتے اور رسول بھی ان کے لئے مغفرت کی دعا کرتے، تو یہ اللہ تعالیٰ کو بہت معاف کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا پاتے۔

پھر اس اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسول ! میں اس آیت کریمہ کے حکم کی تعمیل میں آپ کے روضہ پر حاضر ہوا ہوں۔ بے شک میں گنہگار ہوں۔ میں نے اللہ کے احکام کی خلاف ورزی کی ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ  وسلم سے شفاعت کی بھیک مانگتا ہوں۔ آپ اللہ تعالیٰ سے میرے گناہوں کی بخشش طلب کریں۔ پھر اس نے مندرجہ ذیل اشعار پڑھے :

يَا خَيْرَ مَنْ دُفِنَتْ بِالْقَاعِ أَعْظُمُهُ ** فَطَابَ مِنْ طِيْبِهِنَّ الْقَاعُ وَالْأَكَمُ

اے زمین میں دفن کی جانے والی سب سے بہترین ہستی، آپ کی خوشبو سے میدان اور ٹیلے معطر ہو گئے۔

نَفْسِيْ الْفِدَاءُ لِقَبْرٍ أَنْتَ سَاكِنُهُ ** فِيْهِ الْعَفَافُ وَفِيْهِ الْجُوْدُ وَالْكَرَمُ

میری جان اس قبر پر قربان ہو ، جس میں آپ قیام پذیر ہیں۔ اس میں پاکیزگی ہے اور سخاوت وکرم ہے۔

پھر وہ اعرابی چلا گیا۔ امام محمد عتبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے جانے کے بعد مجھے نیند آ گئی، تو میں نے خواب میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرما رہے ہیں کہ اے عتبی ! جاؤ، اس اعرابی کو خوش خبری سناؤ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ معاف فرما دیئے۔

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Source:

Check Also

درود شریف پڑھنے کی برکت سے ضرورتوں کی تکمیل ‏

”جو شخص میری قبر کے پاس کھڑا ہو کر مجھ پر درود پڑھتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں اور جو کسی اور جگہ درود پڑھتا ہے تو اس کی دنیا اور آخرت کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں اور میں قیامت کے دن اس کا گواہ اور اس کا سفارشی ہوں گے۔“...