سب سے افضل حمد اور درود

‎‎

حكى لي الحسين بن حمدون عن أستاذ له يقال له: عبد الله ويكنى: أبا ‏محمد، يعرف بابن المشتهر الموصلي … أنه قال:‏‎ ‎من أحب أن يحمد الله بأفضل ما حمده أحد من ‏خلقه من الأولين والآخرين والملائكة المقربين وأهل السموات ‏والأرضين ويصلي على محمد صلى الله عليه وسلم أفضل ما صلى عليه ‏أحد ممن ذكره غيره ويسأل الله أفضل ما سأله أحد من خلقه فليقل:‏‎ ‎اللهم لك الحمد كما أنت أهله فصل على محمد كما أنت أهله وافعل ‏بنا ما أنت أهله فإنك أهل التقوى وأهل المغفرة (الإعلام بفضل الصلاة ‏على النبي ۱/۵۷)‏

ایک علاّمہ، جو ابن المشتہر کے نام سے مشہور ہیں، یوں کہتے ہیں کہ جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اللہ جلّ شانہ کی ایسی حمد کرے، جو اس سب سے زیادہ افضل ہو، جو اب تک اس کی مخلوق میں سے کسی نے کی ہو، اوّلین وآخرین اور ملائکہ مقرّبین، آسمان والوں اور زمین والوں سے بھی افضل ہو اور اسی طرح یہ چاہے کہ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پر ایسا درود شریف پڑھے، جو اس سب سے افضل ہو، جتنے درود کسی نے پڑھے ہیں اور اسی طرح یہ بھی چاہتا ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ شانہ سے کوئی ایسی چیز مانگے، جو اس سب سے افضل ہو، جو کسی نے مانگی ہو، تو وہ یہ پڑھا کرے:‏

اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ كَمَا أَنْتَ أَهْلُهُ فَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كَمَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَافْعَلْ بِنَا مَا أَنْتَ ‏أَهْلُهُ فَإِنَّكَ أَهْلُ التَّقْوٰى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ

اے اللہ! تیرے ہی لیے حمد ہے، جو تیری شان کے مناسب ہے۔ پس تُو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج، جو تیری شان کے مناسب ہے اور ہمارے ساتھ بھی وہ معاملہ کر، جو تیری شایانِ شان ہو۔ بیشک تُو ہی اس کا مستحق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اور مغفرت کرنے والا ہے۔

امام شافعی رحمہ اللہ کے پانچ درود

امام شافعی رحمہ اللہ کی ایک حکایت ہے کہ ان کو بعد انتقال کے کسی نے خواب میں دیکھا اور مغفرت کی وجہ پوچھی، انہوں نے فرمایا: یہ پانچ درود شریف جمعہ کی رات کو میں پڑھا کرتا تھا:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ عَدَدَ مَنْ صَلّٰى عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ بِعَدَدِ مَنْ لَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كَمَا اَمَرْتَ أَنْ يُصَلّٰى عَلَيْهِ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كَمَا تُحِبُّ اَنْ يُّصَلّٰى عَلَيْه وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كَمَا تَنْبَغِيْ الصَّلَاةُ عَلَيْهْ

اے اللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج ان لوگوں کی تعداد کے بقدر، جنہوں نے ان پر درود بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج ان لوگوں کی تعداد کے بقدر، جنہوں نے ان پر درود نہیں بھیجا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج، جس طرح تُو نے ان پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج، جس طرح تُو ان پر درود بھیجنا پسند کرتا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیج، جس طرح ان پر درود بھیجنا مناسب ہے۔ (فضائل درود، ص ۱۵۴)

حضرت ابو الخیر اقطع رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ

حضرت ابو الخیر اقطع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ فقر وفاقہ کی حالت میں آیا اور پانچ دن اس حال میں گزارا کہ مجھے ایک لقمہ بھی میسّر نہیں ہوا۔

چنانچہ میں روضۂ مبارک پر حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سلام عرض کیا، پھر میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج رات میں آپ کا مہمان ہوں۔

اس کے بعد میں وہاں سے ہٹ گیا اور منبر کے پیچھے جا کر سو گیا۔

میں نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور میں نے دیکھا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں جانب، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے بائیں جانب اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے تشریف فرما ہیں۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس تشریف لا رہے ہیں۔ میں اٹھ گیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی۔ میں نے آدھی روٹی کھائی، پھر میری آنکھ کھل گئی، تو میں نے دیکھا کہ بقیہ آدھی روٹی میرے ہاتھ میں ہے۔ (القول البديع،ص۳۳۸، طبقات الصوفية،ص۲۸۱)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Source:

Check Also

درود شریف پڑھنے کی برکت سے ضرورتوں کی تکمیل ‏

”جو شخص میری قبر کے پاس کھڑا ہو کر مجھ پر درود پڑھتا ہے میں اس کو خود سنتا ہوں اور جو کسی اور جگہ درود پڑھتا ہے تو اس کی دنیا اور آخرت کی ضرورتیں پوری کی جاتی ہیں اور میں قیامت کے دن اس کا گواہ اور اس کا سفارشی ہوں گے۔“...