عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: يضحك الله إلى رجلين رجل لقي العدو وهو على فرس من أمثل خيل أصحابه فانهزموا وثبت فإن قتل استشهد وان بقي فذلك الذي يضحك الله إليه ورجل قام في جوف الليل لا يعلم به أحد فتوضأ فأسبغ الوضوء ثم حمد الله ومجده وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم واستفتح القرآن فذلك الذي يضحك الله إليه يقول انظروا إلى عبدى قائما لا يراه أحد غيري (عمل اليوم والليلة للنسائي ، الرقم: 867، وسنده صحيح كما في القول البديع صـ 376)
حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ الله تعالیٰ دو آدمیوں سے خوش ہوتے ہیں: ایک آدمی وہ ہے، جو سب سے عمدہ گھوڑے پر سوار ہو کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ دشمنوں سے مقابلہ کرتا ہے، تو اس کے سب ساتھی شکست کھاتے جا رہے ہیں؛ لیکن وہ ثابت قدم رہتا ہے، پھر اگر اس کو قتل کر دیا جائے، تو وہ شہادت سے شرف یاب ہوتا ہے اور اگر وہ زندہ رہتا ہے، تو یہی وہ آدمی ہے، جس سے الله تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور دوسرا آدمی وہ ہے، جو رات میں الله تعالیٰ کے سامنے (تہجد کے لیے) کھڑا ہوتا ہے، جب کہ کسی کو معلوم نہیں ہے (کہ وہ نماز پڑھ رہا ہے)، پھر وہ اچھی طرح وضو کر کے الله تعالیٰ کی حمد وثنا اور پاکی بیان کرتا ہے اور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہے، پھر وہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرتا ہے، یہی وہ آدمی ہے، جس سے الله تعالیٰ خوش ہوتے ہیں اور الله تعالی فرشتوں سے فرماتے ہیں: میرے بندے کو دیکھو! وہ میرے سامنے کھڑا ہے (یعنی وہ نماز پڑھ رہا ہے) میرے علاوہ کوئی بھی اس کو نہیں دیکھ رہا ہے۔
پتھر کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا
حضرت جابر بن سمرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک میں مکہ مکرمہ میں اس پتھر کو پہچانتا ہوں، جو مجھے نبوّت سے پہلے سلام کیا کرتا تھا۔ بے شک میں اس کو ابھی بھی پہچانتا ہوں۔ (صحيح مسلم، الرقم: 2277)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: