نمازِ جنازہ میں تاخیر

بڑی جماعت کی امید میں نمازِ جنازہ میں دیر کرنا مکروہ ہے۔ اسی طرح اگر کسی کا جمعہ کے دن انتقال ہو جائے، تو یہ امید کر کے نمازِ جمعہ کے بعد زیادہ لوگ نمازِ جنازہ میں شرکت کریں گے، نمازِ جنازہ کو مؤخّر کرنا مکروہ ہے۔ [۱] البتہ اگر قبر وغیرہ کی تیاّری میں مشغول ہونے کی وجہ سے نمازِ جمعہ کے فوت ہونے کا اندیشہ ہو، تو نمازِ جنازہ کو جمعہ کے بعد تک مؤخّر کرنا جائز ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم میّت کی تدفین میں جلدی کریں اور تاخیر نہ کریں۔

عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال له يا علي ثلاث لا تؤخرها الصلاة إذا آنت والجنازة إذا حضرت والأيم إذا وجدت لها كفوا[۲]

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا : اے علی ! تین چیزوں میں تاخیر نہ کرو (۱) نماز میں جب اس کا وقت ہو جائے (۲) نمازِ جنازہ  میں جب  جنازہ آ جائے (۳) غیر شادی شدہ لڑکی کے نکاح میں جب اس کے لیے مناسب جوڑا مل جائے۔

عن الحصين بن وحوح أن طلحة بن البراء مرض فأتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده فقال إني لا أرى طلحة إلا قد حدث فيه الموت فآذنوني به وعجلوا فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله[۳]

 حضرت حصین بن وحوح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت طلحہ بن براء رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے، تو بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ مجھے ایسا لگتا ہے کہ طلحہ کا اس بیماری میں انتقال ہو جائےگا؛ لہذا جب ان کا انتقال ہو جائے، تو مجھے خبر کرنا اور ان کی تدفین میں جلدی کرنا؛ اس لیے کہ کسی مسلمان کی لاش کے لیے مناسب نہیں ہے کہ اس کو اس کے گھر والوں کے درمیان دیر تک روک کر رکھا جائے۔

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1864


 

[۱] والأفضل أن يعجل بتجهيزه كله من حين يموت ولو مشوا به بالخبب كره لأنه ازدراء بالميت وإضرار بالمتبعين وفي القنية ولو جهز الميت صبيحة يوم الجمعة يكره تأخير الصلاة ودفنه ليصلي عليه الجمع العظيم بعد صلاة الجمعة ولو خافوا فوت الجمعة بسبب دفنه يؤخر الدفن (البحر الرائق ٢/٢٠٦)

[۲] سنن الترمذي، الرقم: ١٧١

[۳] سنن أبي داود، الرقم: ٣١٥٩

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …