عن سمرة السوائي والد جابر رضي الله عنهما قال: كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رجل فقال: يا رسول الله! ما أقرب الأعمال إلى الله قال: صدق الحديث وأداء الأمانة قلت: يا رسول الله! زدنا قال: صلاة الليل وصوم الهواجر قلت: يا رسول الله! زدنا قال: كثرة الذكر والصلاة علي تنفي الفقر قلت: يا رسول الله! زدنا قال: من أم قوماً فليخفف فإن فيهم الكبير والعليل والصغير وذا الحاجة (معرفة الصحابة لأبي نعيم، الرقم: 3572، وسنده ضعيف كما في القول البديع صــ 278)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے والد ماجد حضرت سمرہ سوائی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ ایک آدمی حاضر ہوا۔ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچ بولنا اور امانت کی ادائیگی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کو مزید نصیحت کیجیے۔ آپ نے فرمایا: رات میں نفل نماز ادا کرنا اور گرم دن میں روزہ رکھنا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کو اور نصیحت کیجیے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کا ذکر کثرت سے کرنا اور مجھ پر دورد بھیجنا۔ درود فقر وفاقہ اور تنگدستی کو دور کرتا ہے۔ میں نے کہا: ہمیں مزید کچھ ارشاد فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کی امامت کرے، اس کو چاہیئے کہ وہ ہلکی (مختصر) نماز پڑھائے؛ کیونکہ ان میں بوڑھے، بیمار، بچے اور ضرورت مند، ہر قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔
حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جان ومال قربان کر دیا
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی بھی شخص کے مال نے مجھے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا، جتنا فائدہ حضرت ابو بکر کے مال نے پہنچایا۔
یہ سن کر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور عرض کیا کہ میں اور میرا مال سب آپ کے لئے ہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!۔
(سنن ابن ماجة، الرقم: ۹٤، وهذا إسناد رجاله ثقات كما في مصباح الزجاجة ۱/۱٦)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ