عن سهل بن سعد رضي الله عنه قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فشكا إليه الفقر وضيق العيش أو المعاش فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا دخلت منزلك فسلم إن كان فيه أحد أو لم يكن فيه أحد ثم سلم علي واقرأ: قل هو الله أحد مرة واحدة ففعل الرجل فأدَرَّ الله عليه الرزق حتى أفاض على جيرانه وقراباته (أبو موسى المديني وسنده ضعيف كما في القول البديع صـ 279)
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے غربت وتنگ دستی کی شکایت کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جب تم گھر میں داخل ہو، تو سلام کرو۔ خواہ گھر میں کوئی ہو یا نہ ہو، پھر مجھ پر سلام بھیجو اور ایک مرتبہ قل هو الله أحد پڑھو۔ تو اس صحابی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر عمل کیا، تو اللہ تعالیٰ نے ان کو اتنا زیادہ رزق عطا فرمایا کہ وہ اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں پر بھی خرچ کرنے لگے۔
درود میں ”تسلیماً“ کا اضافہ
ابو اسحٰق نہشل کہتے ہیں کہ میں حدیث کی کتاب لکھا کرتا تھا اور اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پاک نام اس طرح لکھا کرتا تھا:
”قال النبی صلی الله عليه وسلم تسلیما“
میں نے خواب میں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری لکھی ہوئی کتاب ملاحظہ فرمائی اور ملاحظہ فرما کر ارشاد فرمایا کہ ”یہ عمدہ ہے۔“ (فضائل درود، ص۱۶۷)
نوٹ: حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو اسحق نہشل کے درود شریف میں ”تسلیماً“ کا لفظ بڑھانے سے بہت خوش ہوئے۔
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ