درود شریف قیامت کے دن نور کا باعث

عن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: زينوا مجالسكم بالصلاة علي فإن صلاتكم علي نور لكم يوم القيامة (الفردوس بمأثور الخطاب، الرقم: ٣٣٣٠، وإسناده ضعيف كما في القول البديع صـ ۲۷۸)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ پر درود بھیج کر اپنی مجلسوں کو مزیّن کرو؛ کیونکہ تمہارا درود تمہارے لیے بروزِ قیامت نور کا باعث بنےگا۔

حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی مدینہ منوّرہ واپسی

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے لیے مدینہ طیبہ میں رہنا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کو خالی دیکھنا مشکل ہو گیا۔ اس لیے ارادہ کیا کہ اپنی زندگی کے جتنے دن ہیں جہاد میں گزار دوں۔ اس لیے جہاد میں شرکت کی نیت سے چل دیئے۔ ایک عرصہ تک مدینہ منورہ لوٹ کر نہیں آئے۔

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال یہ کیا ظلم ہے، ہمارے پاس کبھی نہیں آتے، تو آنکھ کھلنے پر مدینہ طیبہ حاضر ہوئے۔

حضرت حسن حسین رضی اللہ عنہما نے اذان کی فرمائش کی۔ لاڈلوں کی درخواست ایسی نہیں تھی کہ انکار کی گنجائش ہوتی۔

اذان کہنا شروع کی اور مدینہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کی اذان کانوں میں پڑ کر کُہرام مچ گیا۔ عورتیں تک روتی ہوئی گھر سے نکل پڑیں۔ چند روز قیام کے بعد واپس ہوئے اور سن ۲۰ ہجری کے قریب دمشق میں وصال ہوا۔ (فضائل اعمال، حکایت صحابہ، ص ۱۴)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خوش خبری

حضرت محمد عُتْبِی رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں کہ میں مدینہ طیبہ حاضر ہوا، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قبرِ اطہر پر زیارت کے لیے حاضر ہوا۔

اسی دوران ایک اعرابی آیا اور اس نے اپنا اونٹ مسجد نبوی کے دروازے کے پاس بیٹھا دیا۔ پھر وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قبر مبارک کی طرف بڑھا اور انتہائی عاجزی ومحبت کے ساتھ صلوۃ وسلام پڑھا اور اللہ تعالیٰ سے نہایت خوب صورت انداز میں دعا کی۔

پھر اس نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میرے والدین آپ پر قربان ہوں! بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ کو آخری نبی بنایا ہے اور آپ پر وحی (یعنی قرآن مجید کی وحی) نازل فرمائی ہے۔ نیز اللہ تعالی نے آپ پر ایسی انوکھی اور جامع کتاب (یعنی قرآن مجید) اتاری ہے، جس میں تمام انبیائے کرام اور رسولوں کے علوم ہیں۔

اس کتاب میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَلَوْ أَنَّهُمْ إِذ ظَّلَمُوا أَنفُسَهُمْ جَاءُوكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللَّهَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللَّهَ تَوَّابًا رَّحِيمًا ‎﴿٦٤﴾

اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، آپ کے پاس آ جاتے اور آ کر اللہ تعالیٰ شانہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے لیے معافی مانگتے، تو ضرور اللہ تعالیٰ کو توبہ قبول کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا پاتے۔

پھر اس اعرابی نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! میں اس آیتِ کریمہ کے حکم کی تعمیل میں آپ کے روضہ پر حاضر ہوا ہوں۔ بے شک گناہوں کے ارتکاب سے میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے۔ میں آپ کی شفاعت کا طالب ہوں کہ آپ اللہ تعالیٰ سے میرے گناہوں کی بخشش طلب کریں۔

پھر وہ قبرِ اطہر کی طرف متوجہ ہوئے اور مندرجہ ذیل اشعار پڑھے:

يَا خَيْرَ مَنْ دُفِنَتْ بِالْقَاعِ أَعْظُمُهُ ** فَطَابَ مِنْ طِيْبِهِنَّ الْقَاعُ وَالْأَكَمُ

اے بہترین ذات! ان سب لوگوں میں جن کی ہڈیاں ہموار زمین میں دفن کی گئیں کہ ان کی وجہ سے زمین اور ٹیلوں میں بھی عمدگی پھیل گئی۔

نَفْسِيْ الْفِدَاءُ لِقَبْرٍ أَنْتَ سَاكِنُهُ ** فِيْهِ الْعَفَافُ وَفِيْهِ الْجُوْدُ وَالْكَرَمُ

میری جان قربان اس قبر پر! جس میں آپ مقیم ہیں کہ اس میں عفت ہے۔ اس میں جود ہے۔ اس میں کرم ہے۔

أَنْتَ الشَّفِيْعُ الَّذِي تُرْجَى شَفَاعَتُهُ ** عِنْدَ الصِّرَاطِ إِذَا مَا زَلَّتِ الْقَدَمُ

آپ ایسے سفارشی ہیں، جن کی سفارش کے ہم امید وار ہیں، جس وقت کہ پُل صراط پر لوگوں کے قدم پھسل رہے ہوں گے۔

وَصَاحِبَاكَ لَا أَنْسَاهُمَا أَبَدًا ** مِنِّي السَّلَامُ عَلَيكُمْ مَا جَرَى الْقَلَمُ

اور آپ کے دو ساتھیوں کو تو میں کبھی بھی نہیں بھول سکتا۔ میری طرف سے تم سب پر سلام ہوتا رہے؛ جب تک کہ دنیا میں لکھنے کے لیے قلم چلتا رہے یعنی قیامت تک۔

یہ اشعار پڑھنے کے بعد وہ اعرابی اپنی سواری پر بیٹھ کر جانے لگے۔

محمد عُتبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کے جانے کے بعد میری آنکھ لگ گئی، تو میں نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے فرما رہے ہیں کہ اے عُتبی! جاؤ اور اس اعرابی کو میری طرف سے خوش خبری سناؤ کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی۔ (الإيضاح في مناسك الحج والعمرة صـ ٤٥٥، الأذكار للنووي صـ ۳۰۴، القول البديع صـ ۳۴۲ ؛ فضائلِ حج، ص ۱۰۳)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Check Also

درود شریف پڑھنے سے صدقہ کا ثواب

عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: أيما رجل مسلم لم تكن عنده صدقة فليقل في دعائه: اللهم صل على محمد عبدك ورسولك وصل على المؤمنين والمؤمنات والمسلمين والمسلمات...