اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا حصول

عن عائشة رضي الله عنها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من سره أن يلقى الله وهو عليه راض فليكثر الصلاة علي (الكامل في ضعفاء الرجال 6/32، وإسناده ضعيف كما في القول البديع صـ 267)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی یہ تمنّی کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے کہ وہ (اللہ تعالیٰ) اس سے راضی ہوں، تو وہ مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔

وفات کے بعد درود شریف کے ذریعہ مدد ملنا

مندرجہ ذیل واقعہ روض الفائق میں منقول ہے۔ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:

میں طواف کر رہا تھا۔ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہر قدم پر درود ہی پڑھتا ہے اور کوئی چیز تسبیح و تہلیل وغیرہ نہیں پڑھتا۔

میں نے اس سے پوچھا: اس کی کیا وجہ؟ اس نے پوچھا: تو کون ہے؟ میں نے کہا کہ میں سفیان ثوری ہوں۔

اس نے کہا کہ اگر تو اپنے زمانے کا یکتا نہ ہوتا، تو میں نہ بتاتا اور اپنا راز نہ کھولتا۔

پھر اس نے کہا کہ میں اور میرے والد حج کو جارہے تھے۔ ایک جگہ پہنچ کر میرا باپ بیمار ہو گیا۔ میں علاج کا اہتمام کرتا رہا کہ ایک دم ان کا انتقال ہو گیا اور منھ کالا ہو گیا۔ میں دیکھ کر بہت ہی رنجیدہ ہوا اور إنّا لله پڑھی اور کپڑے سے ان کا منھ ڈھک دیا۔

اتنے میں میری آنکھ لگ گئی۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک صاحب جن سے زیادہ حسین میں نے کسی کو نہیں دیکھا اور ان سے زیادہ صاف ستھرا لباس کسی کا نہیں دیکھا اور ان سے زیادہ بہترین خوشبو میں نے کہیں نہیں دیکھی، تیزی سے قدم بڑھائے چلے آ رہے ہیں۔ انہوں نے میرے باپ کے منھ پر سے کپڑا ہٹایا اور اس کے چہرے پر ہاتھ پھیرا، تو اُس کا چہرہ سفید ہو گیا۔

وہ واپس جانے لگے، تو میں نے جلدی سے اُن کا کپڑا پکڑ لیا اور میں نے کہا: اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے! آپ کون ہیں کہ آپ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے میرے باپ پر مسافرت میں احسان فرمایا؟

وہ کہنے لگے کہ تو مجھے نہیں پہچانتا، میں محمد بن عبد اللہ صاحبِ قرآن ہوں (صلی اللہ علیہ وسلم)۔

یہ تیرا باپ بڑا گناہگار تھا؛ لیکن مجھ پر کثرت سے درود بھیجتا تھا۔ جب اس پر یہ مصیبت نازل ہوئی، تو میں اس کی فریاد کو پہنچا اور میں ہر اس شخص کی فریاد کو پہنچتا ہوں، جو مجھ پر کثرت سے درود بھیجے۔ (فضائل درود، ص ۱۸۰)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دل میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت

جس رات حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منوّرہ کی طرف ہجرت کرنے کا ارادہ فرمایا، کفّار مکہ نے آپ کے گھر کو گھیر لیا آپ کو قتل کرنے کے لئے۔

روانگی سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ آپ کے گھر میں رات گزازیں؛ تاکہ کفّار یہ سمجھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب تک اندر ہی ہیں اور انہیں احساس بھی نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکل چکے ہیں۔

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خبر دی تھی کہ اللہ تعالیٰ کافروں سے ان کی حفاظت فرمائیں گے۔

اس وقت بڑے خطرے کے باوجود حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خوشی کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو دل سے قبول کیا اور آپ کے حکم پر عمل کیا۔

اس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک جان بچانے کی خاطر اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار ہوئے۔

اس سلسلہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ مندرجہ ذیل اشعار پڑھتے تھے:

وقيت بنفسي خير من وطئ الثرى  ٭٭٭ ومن طاف بالبيت العتيق وبالحجر

میں نے اس شخص کی جان کی حفاظت کے لئے اپنی جان کو پیش کیا، جو روئے زمین پر قدم رکھنے والوں میں اور خانۂ کعبہ اور حجر اسود کا طواف کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔

رسول إلٰه خاف أن يمكروا به  ٭٭٭ فنجاه ذو الطول الإلٰه من المكر

وہ شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ  وسلم ہیں۔ انہوں نے دشمنوں کی سازش کا خوف محسوس کیا، تو اللہ تعالیٰ نے جو بڑے فضل والے ہیں ان کو دشمنوں کی سازش سے بچایا۔

وبات رسول الله في الغار آمنا  ٭٭٭ موقى وفي حفظ الإلٰه وفي ستر

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امن اور حفاظت کے ساتھ غار میں رات گزاری اور خدا کی غیبی حفاظت اور پردے میں رہے۔

وبتّ أراعيهم وما يتهمونني  ٭٭٭ وقد وطنت نفسي على القتل والأسر

اور میں نے ان کو (کافروں کو) دیکھتے ہوئے رات گزاری، جبکہ ان کو اس بات کا گمان بھی نہیں تھا کہ میں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) ہوں اور حقیقت یہ ہے کہ میں نے اپنے آپ کو تیار کر لیا تھا قتل ہونے اور قید کئے جانے کے لئے۔

(شرح الزرقانی، ج ۲، ص ۹۶)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=15979, http://ihyaauddeen.co.za/?p=6498

Check Also

درود شریف غربت دور کرنے کا ذریعہ

ضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے کسی آدمی کے مال سے اتنا نفع نہیں ہوا، جتنا مجھے حضرت ابو بکر صدّیق رضی اللہ عنہ کے مال سے نفع ہوا...