اللہ تعالٰی کے بارے میں عقائد

(۱) صرف اللہ تعالیٰ ہی معبودِ برحق اور عبادت کے مستحق ہیں۔ [۱]

(۲) کائنات کی تخلیق سے پہلے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز کا وجود نہیں تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو عدم سے وجود بخشا۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی کسی مخلوق کو پیدا کرنے یا موت و حیات دینے پر قادر نہیں ہے۔ [۲]

(۳) اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک، بیوی یا خاندان نہیں ہے۔ نہ تو اللہ تعالیٰ کی کوئی اولاد ہے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کسی کی اولاد ہے۔ [۳]

(۴) اللہ تعالیٰ کسی مخلوق کے محتاج نہیں ہے، مگر ساری مخلوق اپنے وجود و بقا اور تمام ضروریات میں اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے۔ [۴]

(۵) اللہ تعالیٰ زندہ ہیں۔ ہمیشہ سے ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کوئی ابتدا اور انتہا نہیں ہے۔ [۵]

(۶) اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات میں کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے مشابہ نہیں ہے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات و صفات میں یکتا ہیں۔ نہ تو کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے مثل ہے اور نہ ہی کسی چیز کا اللہ تعالیٰ سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر قسم کے رنگ اور شکل و صورت سے پاک ہیں، جبکہ مخلوق کے لیے یہ چیزیں ضروری ہیں۔ [۶]

(۷) اللہ تعالیٰ  کسی مکان یا زمان کے ساتھ مقید نہیں ہیں؛ بلکہ وہ مکان و زمان کے خالق ہیں۔ [۷]

(۸) اللہ تعالیٰ قادرِ مطلق ہیں اور ذرّہ ذرّہ کا علم رکھنے والے ہیں۔ کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کے علم سے خارج نہیں ہے۔ [۸]

(۹) اللہ تعالیٰ ہر قسم کے نقص، ضعف، کمزوری اور حدود و عیوب سے مُبرّا ہیں۔ وہ اپنے تمام صفات میں کامل ہیں۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کی صفات سے پاک ہیں۔[۹]

(۱۰) اللہ تعالیٰ کی تمام صفتیں ازلی اور دائمی ہیں۔

(۱۱) جہاں کہیں بھی قرآنِ کریم یا حدیث شریف میں اللہ تعالیٰ کی ایسی صفت بیان کی جاتی ہے، جس کے ساتھ مخلوق بھی متصف ہے، مثلاً اللہ تعالیٰ  سنتے ہیں، دیکھتے ہیں، خوش ہوتے ہیں یا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، تو اس سے مراد ایسی صفتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی شان کے مطابق ہوں۔ اس سے ہرگز ایسی صفات مراد نہیں ہیں جو مخلوق کے مشابہ ہوں۔

(۱۲) اللہ تعالیٰ نہ تو سوتے ہیں اور نہ ہی آپ کو اونگھ آتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نہ تو کھاتے ہیں، نہ پیتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی غذا کے محتاج ہیں۔ اللہ تعالیٰ نظامِ کائنات چلانے اور پوری دنیا کو روزی دینے سے ہرگز نہیں تھکتے ہیں۔

(۱۳) اللہ تعالیٰ کا وجود ان نشانیوں سے ظاہر ہے، جو پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں۔ کوئی بھی انسان اس دنیا میں نہ تو اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت اور علم کا ادراک کر سکتا ہے۔

Source:


 

[١] نقول في توحيد الله معتقدين بتوفيق الله إن الله واحد لا شريك له (العقيدة الطحاوية صـ ۲٥)

إِنَّمَا اللّٰـهُ إِلـٰهٌ وَاحِدٌ سُبْحٰنَهُ أَنْ يَكُوْنَ لَهُ وَلَدٌ (سورة النساء: ١٧١)

[٢] (والعالم) أي ما سوى الله تعالى من الموجودات مما يعلم به الصانع يقال عالم الأجسام وعالم الأعراض وعالم النبات وعالم الحيوان إلى غير ذلك فتخرج صفات الله تعالى لأنها ليست غير الذات كما أنها ليست عينها (بجميع أجزائه) من السموات وما فيها والأرض وما عليها محدث أي مخرج من العدم إلى الوجود بمعني أنه كان معدوما فوجد (شرح العقائد النسفية صـ ٥٠)

اللّٰـهُ خـالِقُ كُلِّ شَىءٍ وَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَىءٍ وَكيلٌ (سورة الزمر: ٦٢)

وَهُوَ الَّذِىْ يُحْي وَيُمِيْتُ وَلَهُ اخْتِلَافُ الَّيلِ وَالنَّهارِ أَفَلا تَعقِلونَ (سورة المؤمنون:٨٠)

[٣] (لم يلد ولم يولد) أي ليس بمحل الحوادث ولا بحادث (ولم يكن له كفوا أحد) أي ليس له أحد مماثلا ومجانسا ومشابها (شرح الفقه الأكبر للقاري صـ ١٤)

[٤] (الله الصمد) أي المستغني عن كل أحد والمحتاج إليه كل أحد (شرح الفقه الأكبر للقاري صـ ١٤)

[۵] هُوَ الأَوَّلُ وَالاخِرُ وَالظّاهِرُ وَالباطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَىءٍ عَليمٌ (سورة الحديد: ٣)

الأول هو الذي لا ابتداء لوجوده الآخر هو الذي لا انتهاء لوجوده (الاعتقاد للبيهقي صـ ٥٩)

اللَّـهُ لا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الحَىُّ القَيُّوْمُ (سورة البقرة: ٢٥٥)

حي لا يموت قيوم لا ينام (العقيدة الطحاوية صـ ٢۵)

قديم بلا ابتداء دائم بلا انتهاء (العقيدة الطحاوية صـ ٢۵)

[٦] لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ  ج وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ (سورة الشورى: ١١)

وهو شيء لا كالأشياء ومعنى الشيء إثباته بلا جسم ولا جوهر ولا عرض ولا حد له ولا ضد له ولا ند له ولا مثل له ( الفقه الأكبر صــ ٣٥)

لا تبلغه الأوهام ولا تدركه الأفهام ولا تشبهه الأنام (العقيدة الطحاوية صــــ ٢٥)

[٧] وتعالى عن الحدود والغايات والأركان والأعضاء والأدوات لا تحويه الجهات الست كسائر المبتدعات (العقيدة الطحاوية صــــ ٢٨)

ولا يتمكن في مكان ولا يجري عليه زمان (شرح العقائد النسفية صـ ٧٢)

[٨] فالله تعالى عالم بجميع الموجودات لا يعزب عن علمه مثقال ذرة فى العلويات والسفليات وأنه تعالى يعلم الجهر والسر وما يكون أخفى منه من المغيبات بل أحاط بكل شيء علما من الجزئيات والكليات والموجودات والمعدومات والممكنات والمستحيلات (شرح الفقه الأكبر صـ ١٦)

[٩] سُبْحٰنَه  وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَقُوْلُوْنَ عُلُوًّا کَبِيْرًا  (سورة الإسراء: ٢٣)

(الحي القادر العليم السميع البصير الشائي المريد) لأن بداهة العقل جازمة بأن محدث العالم على هذا النمط البديع والنظام المحكم مع ما يشتمل عليه من الأفعال المتقنة والنقوش المستحسنة لايكون بدون هذه الصفات على أن أضدادها نقائص بجب تنزيه الله تعالى عنها (شرح العقائد النسفية صـ ٦٦)

Check Also

قیامت کے دن سے متعلق عقائد

(۱) قیامت جمعہ کے دن واقع ہوگی۔ قیامت کا دن اِس دنیا کا آخری دن ہوگا۔ اس دن میں اللہ تبارک و تعالیٰ پوری کائنات کو تباہ و برباد کر دیں گے۔ قیامت کا علم صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے کب اس دنیا کا خامہ ہوگا اور کب قیامت آئےگی...