عقائدِ صحیحہ کی اہمیت


دینِ اسلام اور اس کے تمام ارکان کی بنیاد عقائد کے صحیح ہونے پر ہے۔ اگر کسی آدمی کے عقائد درست نہ ہوں، تو اگر چہ وہ شب و روز نیکیاں کرے اور اچھے اچھے اعمال انجام دے، پھر بھی اس کو وہ ثواب حاصل نہیں ہوگا، جس کا ان اعمال پر وعدہ کیا گیا ہے؛ کیوں کہ اس کے عقائد خراب ہیں۔
اسی طرح اگر کوئی آدمی اسلام کے بنیادی عقائد کے خلاف کوئی عقیدہ رکھتا ہے، تو اس کو مسلمان بھی نہیں کہا جا ئےگا، اگر چہ وہ بظاہر مسلمان نظر آتا ہو اور مسلمانوں کے ساتھ اسلامی اعمال بھی ادا کرتا ہو۔
وہ لوگ جن کے عقائد درست نہیں ہیں، ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

مَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ اَعْمَالُهُمْ كَرَمَادِ نِ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ ؕ لَّا يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُوا عَلىٰ شَيْءٍ  ؕ ذٰلِكَ هُوَالضَّلٰلُ الْبَعِيدُ ﴿سورة ابرٰهيم: ١٨﴾

ترجمہ :- ”جو لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ کفر کرتے ہیں ان کی حالت بااعتبار عمل کے یہ ہے جیسے کچھ راکھ ہو، جس کو تیز آندھی کے دن میں تیزی کے ساتھ ہوا اڑا لے جائے۔ ان لوگوں نے جو کچھ عمل کیے تھے اس کا کوئی حصّہ ان کو حاصل نہیں ہوگا۔ یہ بھی بڑی دور دراز کی گمراہی ہے۔“ (از بیان القرآن)

قرآنِ کریم میں دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْاَخْسَرِينَ أَعْمَالًا ﴿١٠٣﴾ الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ اَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا ﴿١٠٤﴾ أُولٓـٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِاٰيٰتِ رَبِّهِمْ وَلِقَآئِهِ فَحَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَزْنًا ﴿١٠٥﴾ ذٰلِكَ جَزَآؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا اٰيٰتِي وَرُسُلِي هُزُوًا ﴿سورة الكهف: ١٠٦﴾

ترجمہ:- ”آپ کہیئے کہ کیا ہم تم کو ایسے لوگ بتائیں جو اعمال کے اعتبار سے بالکل خسارہ میں ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی دنیا میں کری کرائی محنت سب گئی گزری ہوئی اور وہ اس خیال میں ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کی آیتوں کا اور اس سے ملنے کا انکار کر رہے ہیں۔ سو ان کے سارے کام غارت گئے، تو قیامت کے روز ہم ان کا ذرا بھی وزن قائم نہ کریں گے۔ ان کی سزا وہی ہوگی یعنی دوزخ اس سبب سے کہ انہوں نے کفر کیا تھا اور میری آیتوں اور پیغمبروں کا مذاق بنایا تھا۔“ (از بیان القرآن)

مندرجہ بالا آیات سے واضح ہے کہ اسلام کے بنیادی عقائد پر ایمان کے بغیر کوئی بھی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا ہے۔
ایمان کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اسلام کے تمام بنیادی عقیدوں کی تصدیق اور اقرار کرے۔ جیسے کہ اللہ تعالیٰ کو ایک مانے، اللہ تعالیٰ کے صفات کی تصدیق کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری رسول مانے، تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی رسالت اور فرشتوں کے وجود کا اقرار کرے، تمام آسمانی کتابوں کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نزول کو تسلیم کرے، قیامت، بعث بعد الموت اور جنت و جہنم وغیرہ کے وجود کا اقرار کرے۔
اگر کوئی شخص نماز، زکوٰۃ، روزہ اور حج وغیرہ کی ادائیگی کا اہتمام کرے، مگر اسلام کے بنیادی عقائد کی تصدیق نہ کرے، تو وہ مسلمان نہیں ہو سکتا ہے؛ لہذا ہر ایک کے لیے اسلام کے بنیادی عقائد کا علم حاصل کرنا بے حد ضروری اور امر لابدی ہے؛ تاکہ وہ سچا مسلمان بن سکے اور وہ ثواب حاصل کر سکے، جس کا نیک اعمال پر وعدہ کیا گیا ہے۔ نیز وہ اللہ تعالیٰ کا مقرب بندہ بن سکے۔

Check Also

قیامت کے دن سے متعلق عقائد

(۱) قیامت جمعہ کے دن واقع ہوگی۔ قیامت کا دن اِس دنیا کا آخری دن ہوگا۔ اس دن میں اللہ تبارک و تعالیٰ پوری کائنات کو تباہ و برباد کر دیں گے۔ قیامت کا علم صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے کب اس دنیا کا خامہ ہوگا اور کب قیامت آئےگی...