عن حسين بن علي رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من ذكرت عنده فخطىء الصلاة علي خطىء طريق الجنة (المعجم الكبير للطبراني، الرقم: 2887، وقال المناوي في فيض القدير (6/232) تحت حديث من نسي الصلاة علي خطئ طريق الجنة: لكن انتصر له ابن الملقن فقال: حديث ضعيف لكنه تقوى بما رواه الطبراني عن الحسن بن علي مرفوعا: من ذكرت عنده فخطئ الصلاة علي خطئ طريق الجنة، وتبعه الحافظ ابن حجر فقال: خرجه ابن ماجه عن ابن عباس والبيهقي في الشعب عن أبي هريرة والطبراني عن الحسين بن علي قال: وهذه الطرق يشد بعضها بعضا)
حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے، تو اس نے جنت کے راستہ کو چھوڑ دیا۔
درود شریف پڑھنے کی وجہ سے درندوں سے حفاظت
حضرت شیخ ابو الحسن شاذلی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ وہ ایک مرتبہ کسی جنگل میں تھے۔
اچانک ان کے سامنے درندے آ گئے، تو ان کو اپنی جان کا خطرہ محسوس ہوا؛ لہذا انہوں نے فوراً درود شریف پڑھنا شروع کر دیا۔
اس لیے کہ صحیح سند سے ثابت ہے کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے؛ اللہ تعالیٰ اس پر دس درود بھیجتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے درود کا مطلب رحمت بھیجنا ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ رحمت بھیجتے ہیں، اس کے لیے ہر تنگی اور دشواری میں کافی ہو جاتے ہیں۔
چنانچہ اس کی وجہ سے (درود شریف پڑھنے کی وجہ سے) حضرت شیخ ابو الحسن شاذلی رحمہ اللہ درندوں کے حملہ سے محفوظ رہے۔ (القول البدیع، ص ۲۶۵، الدر المنضود، ص۱۸۴)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://whatisislam.co.za/index.php/durood/item/592-saved-from-wild-animals-through-reciting-durood , http://ihyaauddeen.co.za/?p=5969